”ماماں سارے جگ دا”
14 سال ago Muhammad Azeem ul Badar 0
یہ ایک ایسی ضرب المثل ہے جو اکثر پنجاب کے دیہاتی علاقوں میںبڑی روانی سے اس شخص کے لئے بولی جاتی ہے۔جو ہر کام میں ٹانگ پھنسانا اپنا فرض سمجھتا ہو خواہ اس کا اس بات سے کوئی تعلق ہویا نہ ہو آج کل کے ماڈرن دور میں یہ کہاوت امریکہ بہادر اور اس کے صدر اوبامہ پر فٹ آتی ہے اگر ہم تاریخ کے اوراق کو غور سے دیکھیں تو امریکہ بہادر ہرجگہ کسی نہ کسی کام میں اپنی ٹانگ پھنسائے نظر آئے گا خواہ اس سے تعلق ہویانہ ہو اگر میں حال سے ماضی کی طرف چلوں تو کل ہی کی بات ہے کہ پاکستان کی سا لمیت پر بلوچستان کی علیحدگی کی قرار داد پیش کرکے شدید نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی ۔
پاکستان ایک جسم ہے۔ بلوچستان’ پنجاب’ سندھ اور خیبر پختونخواہ اس کے اہم اعضاء میں لیکن ہزاروں میل کے فاصلے پر بیٹھے امریکہ کو اس پر بہت تشویش ہے یعنی ماما سارے جگ دابن بیٹھا ہے۔
تھوڑا سا اور پیچھے جائیں تو پاکستان ایٹمی طاقت بننے کیلئے دھماکہ کرناچاہتا ہے تو امریکہ بہادر پھر تشویش میںآجاتا ہے اور دھماکوں کو روکنے کی بے حد مگر بے سود کوشش کرگزرتا ہے یعنی ماما دارے جگ دا ۔
کبھی افغانستان میں جنگ شروع کردی جاتی ہے’ کبھی ایران کو دھمکیاں دی جاتی ہیں’ کبھی چین کے خلاف معاشی پابندیاں عائد کرنے کی کوشش تیزکردی جاتی ہیں’ کبھی یہی امریکہ عراق کے خلاف جنگ شروع کردیتا ہے۔ صدر صدام کو پھانسی لگانا اور ایک طرفعراق پر بم گرانا اور دوسری طرف زخمیوں کیلئے کھانا اور دوائیں ہوائی جہاز سے گرائی جاتی ہیں یعنی ماما سارے جگ دا ۔
کبھی لیبیا کے کرنل قذافی کا تختہ الٹ دیا جاتا ہے اور اس کوقتل کردیا جاتا ہے’ کبھی شمالی کوریا کے خلاف سیاسی محاذ آرائی کی جاتی ہے کبھی وتینام جیسے چھوٹے ملک کے خلاف جنگ شروع کردی جاتی ہے اور کبھی جاپان پر ایٹم بم گرادیا جاتا ہے ۔
ان تمام تاریخی واقعات پر اگر آپ غور فرمائیں تو کبھی بھی امریکہ کا ان معاملات سے کوئی تعلق نہ رہا ہے اس کے باوجود وہ ہرجگہ اپنی طاقت اور غرور کے نشے میں مگن ساری باتوں کو اپنی ذاتی انااور تسکین کیلئے ان میں شامل ہوجاتا ہے یعنی ماما سارے جگ دا بن جاتا ہے۔
ایسی حماقتیں کرنے والے کو ہمارے گائوں کے پرانے بابے کہتے ہیں”ماما سارے جگ دا”۔اگرغور کریں تو کیا یہ بات درست نہیں کہ امریکہ اور اوبامہ صاحب وہ سب کچھ کرتے نظر آتے ہیں جوایک گائوں میںہر کام میں ٹانگ اڑانے والا شخص کرتا ہے اس کی بجائے اگر اس اصول پر عمل کیا جائے جسے آپ ”گولڈن کی”کہہ سکتے ہیں اور وہ ہے”جیو اور جینے دو”جس ملک وقوم’ فرد یامعاشرے نے اس پرعمل کیا کامیاب وکامران ہوا۔خواہ وہ چین ہو۔ملائیشیاء ہو یا جاپان ہو اور جس نے بھی اس اصول کی مخالفت کی تباہ وبرباد ہوا خواہ وہ روس ہو یا کوئی طاقتور حکمران تاریخ میں اپنی موت آپ مرگیا۔آج کے اس ترقی یافتہ دورمیں امریکہ اور اوبامہ جن وجوہات کی بناپر اپنے آپ کو سپر پاور کہتا ہے ہمارے دیہاتوں میں نائی کی دوکان پر بیٹھ کر سیاست کرنے والے ‘ڈھابے پر بیٹھ کر اخبار پڑھنے اور چائے پینے والے بابے اُسے کہتے ہیں”ماما سارے جگ دا”۔
25فروری2012ء

