18کروڑ عوام 19کروڑڈاکٹرز

14 سال ago Muhammad Azeem ul Badar 0

پاکستان میں اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی بے شمار نعمتوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ یہاں ہر چیز کی فراوانی ہے پوری دنیا میں کہیں چار موسم نہیں ملتے سردی’ گرمی’ بہار’ خزاں۔یہ وہ ملک ہے جو دنیا میں لاالہ الااللہ کے نام پر وجود میں آیا۔ہر مذہب کے لوگ اپنی تمام تر مذہبی آزادی سے زندگی بسر کرتے ہیں۔ یہاں بے شمار زبانیں بولی جاتی ہیں۔پہاڑ’دریا’سرسبز وادیاں’ شہروں میں شورمچاتی گاڑیاں اور گائوں کے پرسکون ماحول میں پرندوں کی چہکار اور چکی کی مخصوص آواز آج بھی کانوں میں رس گھولتی ہیں۔ صبح ہوتے ہی کھیتوں میں کام کرنے والے کسان’فیکٹریوں میں مزدور اور سرکاری اداروں میں افسران وعملہ اپنے کام میں لگ جاتے ہیں۔یہ ایک ایسی قوم ہے جو پوری دنیا میں اپنی مثال آپ ہے اور اس جیسے لوگ پوری دنیامیں نہیں ملتے۔
آج آپ کو دنیا کے ذہین ترین سائنسدان’دنیا کی بہترین فوج اور دنیا کے بہترین ہنر مند بھی پاکستان میں ملیں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ اگر کتاب کا دوسراورق پلٹیں توکرپٹ سیاستدان’ نا اہل حکمران’معاشرتی ناہمواریاں’دین سے دوری اور دیار غیر کی غلامی جیسی ایسی خامیاں اور انصاف جو مسلمانوں کی سب سے بڑی پہچان ہوا کرتا تھا پاکستان کی عوام اس کو ترس رہے ہیں۔
حلقہ ارباب اختیار اپنی کرسی بچانے کیلئے سب کچھ دائو پر لگارہے ہیں ۔ان تمام خوبیوں’خامیوں کے باوجود ایک چیز جو صرف اور صرف پاکستان کے حصے میں آتی ہے وہہے اس ملک کے ڈاکٹر اور مشیر۔ پاکستان کی کل آبادی محتاط اندازے کے مطابق18کروڑ ہے جبکہ ڈاکٹر ز اور مشیر19کروڑ ہیں یعنی ایک کروڑ وہ پاکستانی جو دوسرے ملکوں میں آباد ہیں یہاں پر بندہ کچھ کرے نہ کرے ڈاکٹری اور مشیر کافرض ضرور پورا کرے گا۔
آپ کو سائیکل مرمت کرنیوالا پیٹ میں درد کی دوائی بتائے گا ‘سبزی بیچنے والا جوڑوں کے درد کا ماہر ہوگا’فیکٹری میں کام کرنیوالا ماہر امراض جلد اور آنکھوں سے نابینا آنکھوں کے علاج کا ماہر بناہوا ہے’ ٹوٹی ٹانگوں اور ٹیڑھے ہاتھوں والے ماہرامراض ہڈی وجوڑ ملیں گے اگر آپ راہ چلتے کسی قسم کے درد یا تکلیف میں مبتلا ہوجائیں تو پریشانی کی کوئی ضرورت نہیں بلکہ راہ چلتی مائی بھی آپ کو ہلدی اور پھٹکڑی کی لیپ لگانے کی ترکیب بتادے گی۔ الغرض یہاں ان پڑھ وزیر تعلیم ‘جعلی ڈگری والا وزیر قانون اور سڑک کے فٹ پاتھ پر بیٹھے شخص جنہوں نے پروفیسرز وڈاکٹرز کا بورڈ لگا رکھا ہے’یہاں تک کہ وہ پاکستانی جو ملک سے باہر گوروں میں رہتے ہیں ڈاکٹری کا جراثیم ان میں بھی موجود ہے وہ بھی اپنی کمیونٹی میں گوروں کو ادرک اور پھٹکڑی کے استعمال سے جوڑوں کے درد کا علاج بتادیتے ہیں’آپ کو تیل بیچنے والا ماہر امراض ہڈی جوڑ نظر آئے گا’اس ملک اور قوم کی یہ صنف پوری دنیا میں اور کہیں نہیں لیکن اس کے باوجود آج ملک میں بیماریاں اور مریضوں میں اضافہ ہورہا ہے اگر غور سے دیکھا جائے تو ایک چیز جو واضع نظر آتی ہے وہ ہے”رائٹ جاب فاررائٹ پرسن”کے فارمولے کو ہم مکمل بھول چکے ہیں’جس کی وجہ سے یہ سب مسائل درپیش ہیں خدا کیلئے جس کا کام ہے اسے کرنے دیا جائے۔یہ سینا بسینہ نسخے’ٹونے ‘دم ‘تعویز چھوڑ کر صرف اپنے حصے کے کام اور اپنی ذمہ داری کو پورا کریں۔ہم جانے انجانے میں کسی کا بھلا کرتے ہیں اور وہ جان کی بازی ہار جاتا ہے۔ پھر کہتے ہیں اللہ کی مرضی ہم نے تو بہت کوشش کی تھی ہم زہر کھا کر زندہ بچ جانے کی امید رکھتے ہیں۔
17جنوری2012