کرونا تیرا شکریہ
6 سال ago Muhammad Azeem ul Badar 0
کسی بھی معاشرے میں لوگ تین طرح کی سوچ رکھنے والے پائے جاتے ہیںایک وہ جو ہر خوشی اور کامیابی میں سیاپے ‘رونا پیٹنا ‘ناکامی ‘پریشانی اور مصیبتوں کاا نتظار کرتے ہیں اچھے اور خوشگوار وقت کو بھی برباد کر لیتے ہیں اگر اللہ تعالیٰ کی طرف سے کوئی انعام مل جائے تو وہ خوش ہونے کی بجائے پریشان ہو جاتے ہیں کہ اگر یہ ہم سے چھن گیا تو کیا ہوگا ؟ایسے لوگ بدنصیب ہوتے ہیں جس کی الحمداللہ پاکستان میں تعداد بہت کم ہے ماسوائے چندبکے ہوئے اینکرز اور کچھ مفاد پرست سیاستدانوں کے۔ معاشر ے کا ایک طبقہ وہ ہوتا ہے جو ہر مشکل ‘ہر مصیبت اور پریشانی سے خوشی اور کامیابی کی روشن شمع اور ہموار رستے کو نکلتا دیکھتے ہیں اور ہرممکن کوشش کرتے ہیں کہ جو مصیبت سرپر آن پڑی ہے اس سے کیسے نکلا جائے اور اس میں کامیابی اور خوشی کہا ں چھپی ہوئے ہے ؟اس کو تلاش کیا جائے اور ایسے لوگ کامیاب ہوتے ہیں اور معاشر ے کے ہیرو کہلاتے ہیں مثلاً ایک بھر پور صحت مند آدمی کا ایکسیڈنٹ ہو جاتا ہے اور اس کی ٹانگ کٹ جاتی ہے تو وہ بجائے رونے دھونے اور اللہ تعالیٰ سے گلے شکوے کرنے کے خدائے لم یزل کے آگے سجدہ ریز ہو جاتا ہے کہ اللہ تیرا شکرہے کہ میری ایک ٹانگ کٹی ہے دنیا میں ایسے لاکھوں لو گ موجود ہیں جن کی دونوں ٹانگیں ہی نہیں ہیں ۔ایک تیسری قسم کے لوگ بھی ہوتے ہیں جو نہ مصیبت میں چیختے چلاتے ہیں اور نہ خوشی میں غرور اور متکبر ہوتے ہیں بلکہ ہر حال میں اللہ کا شکر اور رضا الٰہی سمجھ کر اپنی ذات میں مست رہتے ہیں ۔ آج کل میڈیا کی رپورٹس کے مطابق کم و بیش205ممالک میں کرونا پنجے گاڑ ھ چکا ہے ’12لاکھ سے زیادہ لوگ اس میں متاثر ہیں 70ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور اگر اس پر قابو نہ پایا گیا تو مرنے والوں کی تعداد لاکھوں میںچلی جائے گی ۔اور مزے کی بات یہ ہے کہ پاکستانی اینکرز جو بیک وقت آج کل ارسطو ‘سقراط ‘افلاطون اور بقراط سْ لے کر دنیا کے نامورسائنسدانوں نیوٹن ‘آئین سٹائین اور پینسلین دریافت کرنے والے الیگزینڈر فلیمنگ تک کے دادا ستاد بن کر عوام کو گمراہ کرکے ملک وقوم کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا رہے ہیں ۔ کوئی بھی معاشرہ ‘قومیں اور افراد برباد ہو جاتے ہیں جب آپ جیسے علامہ قوم سے ہوپ ‘ امید ‘کامیابی اور آگے بڑھنے کی لگن چھین کر انہیں صرف اور صرف مایوسی ‘ناامیدی اور موت کا درس پڑھانا شروع کر دیتے ہیں کہ اتنے مرگئے ‘اتنے بیمار ہیں اتنے اور آنے والے دنوں میں مر جائیں گے یہ بتا کہ آپ قوم کی کون سے خدمت کر رہے ہیں ؟ لوگ کرونا سے مریں نہ مریں آپ کے اعدادو شمار سن سن کر ضرور مرجائیں گے ۔ قومیں امید کے زندہ رہنے سے زندہ ریتی ہیں ۔ اب آتے ہیں کرونا کی طرف میں معاشر ے کے اس طبقے کی نمائندگی کرتا ہوں جو ہر مشکل سے آسانی اور روشنی کا مینار ڈھونڈنے کی کوشش کرتا ہے اگر میں آج کی آفت کرونا کو دیکھوں اس بحث میں جائے بغیر کہ کرونا انسان کا پیدا کردہ بائیو کیمیکل ہتھیار ہے یا اللہ کی طرف سے عذاب ‘ہر دو صورتوںمیں کرونا تیرا شکریہ کہ تونے وہ کام کر دکھایا جو جوہری اور ایٹمی ہتھیار بھی شائد نہ کرتے آج دین اسلام اور مسلمانوں کی ازلی مخالفت کرنیوالی قومیں بھی اللہ ‘اس کے رسول ۖ اور دین حق کو اس مصیبت سے نکلنے واحد ذریعہ سمجھ رہے ہیں آذانیں دی جارہی ہیں قرآن پاک کی تلاوت سنی اور پڑھی جارہی ہے کلمہ طیبہ کا ورد کیا جارہا ہے اور اور پردہ جس کی مخالفت کی جاتی تھی آج اسی پردہ کے نہ کرنے والوں کو بھاری جرمانے عائد کئے جارہے ہیں مسلمان خواتین کے جو سکارف کبھی اتارے جانے کی باتیں ہوتی تھیں آج اس کرونا سے بچنے کیلئے بہترین ماسک قرار دیا جارہا ہے جہاں آج مساجد میں نمازوں پر پابندی لگائی گئی ہے وہاں آج کروڑوں گھروں میں باجماعت نما ز کا اہتمام بچوں ‘بڑوں اور خواتین کیلئے سب سے اہم اور فرض اولین بن چکا ہے قرآن پاک کی تلاوت ہو رہی ہے اور جن گھروں میں قرآن صرف الماری میں او ر خوبصورت غلاف میں احترام سے رکھے ملتے تھے آج دوٹائم وہاں تلاوت کی آوازیں آ رہی ہیں آج ہمارا جسم ‘ہماری مرضی والی رنڈیاں اور بازاری عورتیں ‘این جی اوز والی آنٹیاں اور مغربی اقدار کے گن گانے والے ماڈرن پلے سب چپ ہیں ۔ یہ سب میرے اللہ کا احسان ہے کہ جس سے چاہے دین کی آبیاری کاکام لے لے پھر خواہ ڈینگی وائرس ہو ‘کرونا ہو یا کچھ اور آج ترقی یافتہ ممالک کی ہر تدبیر الٹی ہو چکی ہے یورپ امریکہ اور مغربی ممالک میں اس کرونا وبا سے مرنے والوں کی تعداد مسلمانوں سے کہیں زیادہ ہے ( سیاد اپنے جال میں خو د آپ گیا) میں بالخصوص پاکستانی قوم کے ان سپوتوں کو سلام کرتا ہوں جنہوں نے اس مشکل وقت اپنے علم ‘فن ‘عمل اور ٹیکنالوجی کی مدد سے نہ صرف حفاظتی کٹ ‘ویکسین اور دوائیوں کے نہ صرف کامیاب تجربے کئے بلکہ وینٹی لیٹر تک بنا لیا جس کی آزمائش بھی کامیاب رہی ہے لیکن دوسری طرف کچھ ایسے بد بخت سیاستدان بھی ہیں جو کرونا وائرس کا علاج میر شکیل الرحمن کی جیل سے رہائی قرار دے رہے ہیںاس مہم میں کچھ میڈیا اینکر ‘روحانی ‘مذہبی اور سیاسی راہنما اور وکلاء بھی شامل ہیں اگر میں کہوں کہ اس حمام میں ننگے ہیں توبے جا نہ ہوگا ۔ہمارے بوڑھے بابے بوڑھ کی چھائوں میں بیٹھ کر کہا کرتے تھے کہ جس گائوں کے سب چور اکٹھے ہو جائیں سمجھ جائیںکہ اس گائوں کا تھانیدار اچھا آگیا ہے ۔میرا وجدان یہ کہتا ہے کہ پاکستان اس مصیبت سے بہت جلد نکل آئے گا اور چین کے بعد اس وبا کو ختم کرنے والا دوسرا ملک پاکستان ہو گا انشاء اللہ یہ میں اس لئے کہہ رہاہو ں کہ میرے ملک کی آبادی قریباً 21کروڑ ہے اور پوری دنیا میں بسنے والے ایک کروڑپاکستانی بھی شامل کرلیں تو 22کروڑ بن جاتے ہیں جو سب کے سب الحمد اللہ ڈاکٹرز ہیں اور ہر کوئی اپنے عطائی ‘آبائی ‘خدائی ‘سوشل میڈیا ‘پرنٹ میڈیا ‘الیکٹرانک میڈیا اور حکیموں’سنیاسیوں اور بابوں کے دم والے پانی سے لے کر قہوہ ‘دھونی ‘بھاپ ‘گرم پانی کا استعمال ‘ناک میں زیتوں کا تیل ڈالنا ‘کلونجی کاا ستعمال اور دیگرخاندانی نسخہ جات گھر میں بیٹھ کر استعمال کر رہے ہیں جو کہ سیلف میڈیکشن اور” احتیاط علاج سے بہتر ہے ” والے فارمولے پر عمل کر رہے ہیں جو کافی حد تک کارگربھی ہے پراحتیاط لازمی ہے اس لئے لگے رہو ‘بہادر پاکستانیوں جو بھی آپ کو میسر ہے اور خدا نخواستہ زیادہ خرابی کی صورت میں فوری اصلی ڈاکٹر سے ضرور رجوع کرلیں ماسک کا استعمال ‘ہاتھ صابن سے دھونا اور ہر وقت باوضو رہنا اپنے اوپر لازم کر لیں انشاء اللہ کرونا آپ کو کچھ نہیں کہے گا ۔ہمارا بحیثیت مسلمان ت عقیدہ ہی اس بات پر ہے کہ ترجمہ ” جب میں بیمار ہوتا ہو تو میر االلہ ہی مجھے شفا دیتا ہے ” پھر ڈر کس بات کا اور قرآن پاک کی سورہ الم نسترح کی ایک آیت کا ترجمہ ”ہرمشکل کے بعد آسانی ہے ‘ بے شک ہر مشکل کے بعد آسانی ہے” تو جب آج یہ مشکل ہے تو اس نے ختم بھی ہو جانا ہے اور پھر آسانی بھی آنی ہے تبھی تو میں کہ رہا ہوں کہ کرونا تیراشکریہ تو نے مسلمانوں کو دین کے قریب تر کر دیا کافروں اور دیگر مذاہب کے ماننے والوں کو اللہ کی طاقت کے سامنے سرنگوں کر دیا ۔ مسلمانوں کو اس آفت سے نکلنے کیلئے یکجا ہوکر اس مسئلے کے حل کی تلاش کرنے کا درس دے دیا ۔ صفائی ‘پردے اور وضو جیسی اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے والے کو اس وبا سے نجات کا سر ٹیفکیٹ دے دیا ۔کفر کے گڑھ میں اسلام اور مسلمانوں کی طاقت میں اضافہ ہوگیا ۔ کرونا تیرے آنے سے ہر گھر میں باجماعت نما زکا انعقاد شروع ہو گیا اور بہت جلد دوبارہ مسجدوں میں بھی نمازیوں کی تعداد میں اضافہ اورا خلاص میں پختگی بھی آئے گی کرونا تیرے آنے کا شکریہ پر تجھے بہت جلد جانا ہوگا انشا اللہ اس لئے کی میں اس مکتب کا طالب علم ہو ں جو ہر شر اور ہر مشکل سے خیر اور کامیابی کا متلاشی ہو تا ہے ۔پاکستان زندہ باد