بادشاہ سلامت ہم گھبرائے ہوئے ہیں
5 سال ago Muhammad Azeem ul Badar 0
پرانے وقتوں میں کسی ملک کا بادشاہ مر گیا اور اُ س حکومت کا قانون تھا کہ بادشاہ کے مرنے کے بعد جو شخص بھی مخصوص کی گئی جگہ پر پہلے آئے گا اسے بادشاہ تسلیم کر لیا جائے گا اللہ کی قدرت بادشاہ کے مرنے کے بعد وہاں پر ایک بھکاری آگیا اور قانون کے مطابق اس کو نہلا دھلا کر بادشاہی لباس پہنا کر بادشاہ کی کرسی پر بٹھا دیا گیا اور اس سے کہا گیا بادشاہ سلامت کیا حکم ہے ؟ بادشاہ کو حلوا بہت پسند تھا لیکن حالات کی وجہ سے کھا نہ سکا تھا آڈر جاری کر دیا پوری سلطنت میں حلوا پکایا جائے اور کھلایا جائے پوری سلطنت میں حلوا پکنا شروع ہو گیا اور امور مملکت چلانے والے جب بھی بادشاہ سے سوال کرتے کیا حکم ہے ؟ جواب آتا ”پکائو حلوا” کچھ عرصہ بعد ملک کی حالت انتہائی پتلی ہوگئی اور دشمن ملک نے چڑھائی کر دی فوجیں حملہ کرنے کو تیار تھیں کہ فوج کے سربراہ نے پھر پوچھا بادشاہ سلامت کیا حکم ہے جواب آیا ” پکائو حلوا” دشمن نے حملہ کر دیا بادشاہ نے کہا کہ لائو میرا لباس جو بادشاہ بننے سے پہلے میں نے پہنا تھا دیا گیا اُ س نے پہنا اور کہا پکڑو اپنی بادشاہت اور ہم تو چلے ۔ یہ ہمارے بس کی بات نہیں۔
وزیراعظم صاحب آپ کی بیگم اور خاتون اول بھی آپ سے کہہ چکی ہیں کہ آپ وزیراعظم ہیں ہم نے بھی آپ کو ووٹ دے کر بادشاہ بنایا ہے اور ہم جب بھی آپ کی طرف دیکھتے ہیں آپ کہتے ہیں ” گھبرانا نہیں ”
بادشاہ سلامت اب بات گھبرانے سے آگے جاچکی ہے اس ریاست مدینہ جس کے آپ بادشاہ ہیں اس میں کیا ہونے والا ہے ؟ سب اپنے بیگانے دوست دشمن دیکھ رہے ہیں ہم کیوں نہ گھبرائیں جب دیکھنے میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کی باتین ہو رہی ہیں مرزائیوں کے لئے قانون سازی کی جارہی ہیں۔ مندر بنائے جارہے ہیں گوردوارے بنائے جارہے ہیں حکمران ٹولے میں اکثریت مرزائی آپ کے ساتھ کھڑ ے ہیں آپ کے حلیف ‘آپ کے دوست اور آپ کو ملک کانجات دہندہ سمجھنے والے اس وقت بہت گھبرائے ہوئے ہیں کہ کیا ہونے جارہا ہے ؟ صوبوں میں مخالفت ‘اداروں میں ٹکرائو ‘اندرونی و بیرونی سازشوں کا جال ‘ لاء اینڈ آرڈر کا مسئلہ ‘کبھی چینی ‘آٹا ‘پٹرول کی قلت اور کبھی قدرتی آفات ٹڈی دل ‘کرونا وائرس اور بیروز گاری ‘پر آپ کہتے ہیں ”گھبرانا نہیں ”جس چیز کی قوم کو ضرورت پڑتی ہے وہ ناپید ہو جاتی ہے کوئی پوچھنے والا نہیں ‘زندگی بچانے والی عام سی ادویات سے لے کر جڑی بوٹیوں تک کی قیمتیں آسمانا کو چھو رہی ہیں آپ کہتے ہیں ”گھبرانا نہیں ”
بادشاہ سلامت جس ریاست مدینہ کی آپ بات کرتے ہیں اُ س کے مسائل آپ کی ریاست مدینہ سے لاکھوں گنا زیادہ تھے اور وسائل نہ ہونے کے برابر تھے پر و ہ کامیاب ترین ریاست مدینہ بنی اور یہ ناکام ترین بن رہی ہے فرق صرف اور صرف یہ تھا کہ یوٹرن نہیں لیا جاتا تھا انصاف کیا جاتا تھا اور ریاست کے خلاف چلنے والوں کو ریاست سے نکال دیا جاتا تھا خواہ وہ کتنے ہی طاقتور یا بااثر کیوں نہ ہوں ۔ یہودیوں کے تین بڑی قبیلے (بنو قریضہ’ بنو قینقاع ‘ بنو) کو ملک بدر کر دیا تھا املاک پر قبضہ کر لیاتھا اور اپ مندروں کی تعمیر کروا رہے ہیں۔؟
بادشاہ سلامت ہم گھبرائے ہوئے ہیں ریاست مدینہ کے بانی حضرت محمد ۖ کے جانثار اپنے لیڈر کے ایک اشار ے پر جانیں قربان کرنے والے تھے کیونکہ وہ جانتے تھے کہ جو ہمارے راہنما ہمارا حادی اور لیڈر کہتا ہے وہ سچ ہے ۔ لیکن اس ریاست مدینہ جس کے آپ حکمران ہیں سوچتے ہیں کہ کہیں آپ یوٹرن ہی نہ لے لیں اور آپ کے ارد گرد چوروں اور مفاد پرستوں کا ٹولہ اکٹھا ہوچکا ہے اور سب اچھا کی گردان کرکے ملک کو نقصان پہنچا رہا ہے ۔
واضح حدیث شریف ہے کہ ترجمہ ” یہود ونصارہکبھی مسلمانوں کے دوست نہیں ہو سکتے ” پھر بھی آپ مندر اور گوردوارے اور یہودیوں کو خوش کیلئے انہیں تسلیم کرنے کی باتیں کرتے ہیں ایسا کرنے سے ملک کی کون سی خدمت ہوگی ؟ بادشاہ سلامت آپ کہتے ہیں کہ میں یوٹرن لیتے لیتے وزیراعظم بن گیاہوں ۔22کروڑ عوام کی بد نصیبی یہ ہے کہ سابقہ حکمرانوں کی بدمعاشیوں اور لوٹ مار کی داستانیں دیکھ دیکھ کر گھبرائی ہوئی تھی ‘نوازشریف اور زرداری نے ملک کو لوٹا دولت بیرون ملک بھیجی اور ملک قرضوں تلے دب گیا آپ اس بے بس قوم کی چوائس نہیں مجبوری بن گئے تھے کو ئی اور متبادل تھا نہیں کہ ان چوروں ‘ڈاکوئوں کے مقابلے میں ملک کو درست سمت لے جائے یہ قدرت کی ستم ظریفی کہ کچھ اور آپ کی کابینہ میں وہ سب وزیر ‘مشیر اور حلیف موجود ہیں جو کبھی سابقہ حکمرانوں کے دُم چھلے ہوا کرتے تھی خواہ وہ فوجی حکمران ہوں یا سیاسی ۔بادشاہ سلامت ہم ”گھبرائے ہوئے ہیں” بادشاہ سلامت قوم کو مچھلی نہ دیں بلکہ تار اور کنڈی دیں اور طریقہ بتائیں وہ خود مچھلی پکڑ لیں اور کھائیں احساس پروگرام کے تحت یا اور پروگراموں کے تحت مالی امداد بند کریں اور ترقیاتی منصوبوں کا آغاز کریں ۔ چوروں منافع خوروں اور مفاد پرستوں کے خلاف ایکشن لیں ۔ برصغیر میں شیر شاہ سوری کی حکومت تقریباً 4سال رہی اس کی حکومت میں اگر کوئی کم تولتا تھا تو اس کے جسم سے گوشت اتار کر اُ س وزن کو پورا کیا جاتا پھر کبھی کسی کو کم تولنے کی جرات نہ ہوئی اور آپ کی ریاست مدینہ میں کم تولنا تو درکنار چیزکا ملنا ہی دشوار ہو گیا ہے ۔
کہیں ایسا نہ ہو کہ بد نصیب قوم پھر کسی چور ڈاکو اور ملک کو تباہ کرنیوالے کو اپنا نجات دہندہ سمجھ بیٹھے اور کہیں کہ یہ کھاتا ہے تو لگاتا بھی تو ہے ۔ اور آپ کی یہی کابینہ اس کے مشیر ‘وزیر اور عہدیدار کل ان کی جھولی میں بیٹھے نظرآئیں ۔ اگر ایسا ہوا تو بادشاہ سلامت ذمہ دار آپ ہوں گے کیونکہ اللہ نے آپ کو یہ منصب عطا کیا ہے اور اس کی ذمہ داریوں کو پورا بھی آپ ہی نے کرنا ہے یہ قوم بڑی مایوس ہو چکی ہے پھر کسی نئے شعبدہ باز کے ہتھے نہ چڑھ جائے ۔
وزیراعظم صاحب اس حکم کا کیا فائدہ جس پر عمل نہ ‘بلکہ الٹا جگ ہنسائی کا سبب بن جائے ۔ آپ نے چینی کا ریٹ کم کیا ‘چینی غائب ہوگی ‘آپ نے پٹرول کا ریٹ کم کیا پٹرول غائب ہوگیا اب نیا آرڈر 25/=روپے پٹرول میں فی لٹر اضافے کا آگیا اس کو کیا سمجھا جائے کمزور ایڈمنسٹریشن یا ذخیرہ اندوزوں کی جیت ‘قومی اسمبلی ‘سینٹ اور صوبائی اسمبلیوں کی کارروائیوں کو اٹھا کر دیکھ لیں۔ تمام تقاریر ملک و قوم بدنما تصویریں دکھا رہی ہوں گی۔ یہ ادارے ملک کی سلامتی اور ترقی کے ضامن سمجھتے جاتے ہیں اور یہاں معززین کا انداز فکر الحفیظ الامان۔ اپوزیشن اور حکومتی بینچ ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کیلئے ملک و قوم پر گند پھینکنے کو عوام کی ضرورت کا نام دیتے ہیں۔ اس ادارے کو قانون سازی کیلئے فعال کریں نہ کہ پگڑیاں اچھالنے کیلئے ہو کہ ہم گھبرائے ہوئے ہیں۔
اب اس وطن عزیز کو کسی مصلحت پسند اور کمزور حکمران کی ضرورت نہیں بلکہ اُس شخص کی ضرورت ہے جو پچاس گدھوں کو لائن میں چلنے کا گر سکھا دے ۔ جو مالک کو نہ بھی دیکھیں تو لائن میں ہی چلیں۔ اس طاقت کو ڈنڈے کی طاقت کہتے ہیں۔ آپ بادشاہ سلامت ہیں اس طاقت کو استعمال کریں ورنہ لاغر اورکمزور بن کر حکمرانی کرنے سے بہتر ہے کہ اس کو خیر باد کہہ دیں کیونکہ ”ہم گھبرائے ہوئے ہیں” اور جس اﷲ نے اس وطن عزیز کو27رمضان المبارک کی شب بنایا ہے اس کی حفاظت فرمانے کا انتظام بھی کردے گا۔بادشاہ سلامت ہم گھبرائے ہوئے ہیں ۔
29 جون 2020ئ