نواز شریف حکومت اور عوام کو دھوکا دے کر گئے ہیں

5 سال ago Muhammad Zeeshan Azeem 0

high court

اسلام آباد (این این آئی)اسلام آباد ہائی کورٹ نے العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف نواز شریف کی اپیلوں پر سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ ملزم (نواز شریف) حکومت اور عوام کو دھوکا دے کر گیا ہے، ملزم لندن میں بیٹھ کر حکومت اور عوام پر ہنستا ہوگا، نہایت شرمندگی کا مقام ہے۔بدھ کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی عدالت عالیہ میں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی۔عدالت نے 15 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے العزیزیہ ریفرنس میں احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف دائر اپیلوں کی سماعت سیقبل سابق وزیراعظم نواز شریف کی حاضری سے استثنی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردئیے تھے۔بدھ کو دوران سماعت وفاق کی نمائندگی ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر نے کی جبکہ نیب کی جانب سے ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل جہانزیب بھروانہ پیش ہوئے جبکہ سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے کوئی پیش نہیں ہوا کیونکہ گزشتہ سماعت میں ان کے وکیل خواجہ حارث اپنے مؤکل کی درخواست مسترد ہونے پر کیس کی پیروی سے پیچھے ہٹ گئے تھے۔اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر عدالت میں پیش ہوئے اور نواز شریف کے وارنٹ گرفتاری سے متعلق تعمیل کے حوالے سے رپورٹ پیش کی۔رپورٹ میں کہا گیا کہ ایون فیلڈ اپارٹمنٹ پر دوبارہ پاکستانی ہائی کمیشن کے نمائندے وارنٹس کی تعمیل کیلئے گئے، وہاں موجود شخص نے وارنٹ گرفتاری وصول کرنے سے انکار کردیا۔دوران سماعت عدالت نے پوچھا کہ نواز شریف کے وارنٹ گرفتاری کی تعمیل پر کیا پیش رفت ہوئی؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی رہائش گاہ پر وارنٹ بھیجے گئے تاہم ان کی رہائش گاہ پر وقار احمد نامی شخص نے عدالت کے وارنٹ موصول کرنے سے انکار کر دیا گیا، وقار احمد نامی شخص نے وارنٹ گرفتاری وصول کرنے سے انکار کیا۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ نواز شریف کے وارنٹ کی تعمیل کرانے کی ہرممکن کوشش کی جس پر عدالت نے کہا کہ ہم نے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے، نواز شریف کے وکیل بیان دے چکے ہیں کہ انہیں وارنٹ گرفتاری کا علم ہے۔ جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ دیکھنا ہے کہ کیا جان بوجھ کر عدالتی کارروائی سے راہ فرار اختیار کی جا رہی ہے؟انہوں نے کہا کہ حکومت جو کچھ کر سکتی ہے کرے، ہم طریقہ کار کے تحت چل رہے ہیں اور اسی کے تحت کارروائی آگے بڑھائیں گے۔اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کے سامنے بتایا کہ ہائی کمیشن نے کامن ویلتھ آفس سے ٹیلیفونک رابطہ کیا، آفس نے بتایا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر عملدرآمد ہمارا اختیار نہیں، جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ اس کا مطلب ہے کامن ویلتھ آفس ہمیں سہولت دینے کو تیار نہیں۔عدالت نے ریمارکس دئیے کہ ہمیں شواہد کے ساتھ خود کو مطمئن کرنا ہے کہ عدالت نے وارنٹس کی تعمیل کیلئے اپنی پوری کوشش کی۔اس موقع پر نیب کے ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل جہانزیب بھروانہ نے مؤقف پیش کیا کہ نواز شریف وارنٹ گرفتاری جاری ہونے سے آگاہ ہیں، یہ تو نواز شریف کے وکیل نے بھی بتایا تھا کہ انہیں عدالتی حکم سے آگاہ کیا گیا ہے جس پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف سے متعلق سخت ریمارکس دیے کہ ابھی جو آفیشل دستاویزات آرہی ہیں اسے ریکارڈ کا حصہ بنائیں گے، پھر مفرور قرار دیں گے۔جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اس کو قدم بہ قدم (اسٹیپ بائی اسٹیپ) لے کر چلنا ہے، طریقہ کار پر عمل کرنے کا مقصد یہ ہے کہ کل کو ملزم کوئی سہارا نہ لے سکے، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ملزم (نواز شریف) حکومت اور عوام کو دھوکا دے کر گیا ہے۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ملزم لندن میں بیٹھ کر حکومت اور عوام پر ہنستا ہوگا، نہایت شرمندگی کا مقام ہے۔انہوں نے کہاکہ اس تمام طریقہ کار کو مکمل کرنے کی وجہ ہے، کل ملزم واپس وطن آکر یہ نہ کہے کہ طریقہ کار مکمل نہیں کیا گیا، ہم نے نواز شریف کو مکمل موقع دیا اور اس کے بعد اپیلوں کو سن کر فیصلہ کریں گے۔جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ ہمارے پاس ہزاروں کیسز ہیں اور ہم اس پر بیٹھ کر اپنا وقت ضائع کر رہے ہیں۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ درخواست گزار نواز شریف تو پوری قوم سے خطاب کررہا ہے، کیا ہم لکھ سکتے ہیں کہ ملزم نواز شریف کہیں روپوش ہوا ہے؟دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن کے نمائندے کا بیان ویڈیو لنک کے ذریعے قلم بند کیا جاسکتا ہے، جس پر عدالت نے کہا کہ آئندہ سماعت پر قونصلر اتاشی راؤ عبدالحنان کا ویڈیو لنک کے ذریعے بیان ریکارڈ کیا جائے گا۔علاوہ ازیں عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے پوچھا کہ ایک آپ کی درخواست ہے اس کا کیا کرنا ہے؟ جس پر جہانزیب بھروانہ کا کہنا تھا کہ اس کو ابھی زیر التوا رکھا جائے، جس پر عدالت نے کہا کہ ہم کارروائی دونوں اپیلوں میں کر رہے ہیں، ہم نیب کی اپیل پر بھی نوٹس جاری کریں گے۔بعد ازاں کیس کی سماعت 7 اکتوبر تک ملتوی کردی گئی۔خیال رہے کہ نواز شریف کی جانب س دائر اپیلوں پر عدالت نے 10 ستمبر کو مقدمے کی سماعت کے دوران نواز شریف کو سرینڈر کرنے کا حکم دیا تھا اور کہا تھا کہ دوسری عدالت میں انہیں مفرور قرار دیا گیا ہے جبکہ ان کی درخواست کے قابل سماعت ہونے سے متعلق دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی گئی تھی،بعد ازاں 15 سمتبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے العزیزیہ ریفرنس میں احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف دائر اپیلوں کی سماعت سے سابق وزیراعظم نواز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردئیے تھے۔ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے جانے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ کے اسسٹنٹ رجسٹرار نے سیکریٹری خارجہ کو 22 ستمبر کو عدالت میں ان کی حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی تھی۔