مسائل، وسائل اور پاکستان
5 سال ago Muhammad Azeem ul Badar 0
اللہ واحد ہو لاشریک نے انسانوں کی ہدایت اور راہنمائی کیلئے ہر زمانے میں پیغمبر اور رسول بھیجے ۔ آسمانی صحیفوںکے ساتھ ساتھ ‘تورایت ‘انجیل ‘زبور اور قرآن کریم جیسی حکمت سے بھر پور نورانی کتابیں نازل کیں۔ نبی کریم ۖ کی آمد اور قرآن حکیم جو کہ مکمل ضابطہ حیات ہے بنی نو انسان کی راہنمائی کیلئے مکمل اور قابل عمل ہونے کے ساتھ ساتھ زندگی کے ہر شعبے میں آگاہی دیتا ہے ‘قرآن حکیم کا ہر ہر لفظ بیش بہا خزانوں اور بھیدوں کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہے جس کا احاطہ انسانی عقل کرنے سے عاری ہے ۔ میں جب بھی قرآن کریم کی اس چھوٹی سی سورة مبارکہ الم نشرح جو کہ ترتیب نزولی کے اعتبار سے 12ویں اور ترتیب رسولی کے حوالے سے اس کا نمبر94 ہے جس کے ترجمے پر جتنا غور کریں جتنا اس کی گہرائی میں جائیں یہ پیغام واضح ہوتا چلا جاتا ہے کہ ( پہلے مشکل بعد میں آسانی ) اگر میںاس کو یوں لکھوں کہ اللہ واحد ہو لا شریک کا یہ آفاقی قانون ہے کہ کسی کوبھی کامیابی ‘ترقی ‘عظمت ‘رفعت اور بلند مقام دینے سے پہلے اُ سے آزمائش کی کسوٹی پر پرکھاجاتا ہے ۔جس کو جتنا بڑا مقام دیا جانے والا ہوتا ہے اُ س پر آزمائش بھی اتنی ہی بڑی ڈالی جاتی ہے جس کی مثال انبیاء سے لے کر ایک عام آدمی تک کو اس کسوٹی پر پرکھا جاتا ہے۔یعنی آزمائش کا آنا دراصل اُ س منزل اور ترقی کی جانب پہلا قدم ہوا کرتا ہے جو اللہ کی طرف سے انعام یا کامیابی اور ترقی ملنے والی ہوتی ہے بس انسان جلد بازی میں مار کھا جاتا ہے ۔
سورة مبارکہ کا ترجمہ ” ( اے محمد ) ”کیا ہم نے تمہارا سینہ کھول نہیں دیا ؟ اور تم پر سے بوجھ بھی اتار دیا جس نے تمہاری پیٹھ توڑ رکھی تھی اور تمہارا ذکر بلند کیا ۔ہاں ہاں ہر مشکل کے ساتھ آسانی بھی ہے ( اور) بیشک مشکل کے ساتھ آسانی بھی ہے۔ تو جب فارغ ہوا کرو تو (عبادت میں ) محنت کیا کرو ۔ اور اپنے پرور دگار کی طرف متوجہ ہو جایا کرو ”اللہ عمل کی توفیق عطا فرمائے ۔
اب اگرآج میں اپنے وطن عزیز کا گہری نظر سے مطالعہ کروں توایک نہ ختم ہونے والے مسائل کی لمبی فہرست بن جاتی ہے یعنی 73سالہ ادوار میں اتنے بُر ے اور کٹھن حالات نہیں آئے تھے جتنے آج ہیں ۔قدرتی آفات کبھی ٹڈی دل ‘کبھی ڈینگی ‘کبھی سیلاب اور کبھی کورونا ‘معاشیات کا بیڑہ غرق ہو چکا ہے اورہم ساری دنیا سے بھیک مانگتے پھر رہے ہیں ۔قائداعظم کے بعد نااہل حکمرانوں کے تسلسل نے ملک کی ساکھ برباد کر دی ۔ ادارے آپس میں دست و گریبا ں ہیں بیرونی دنیا میں پاکستان کے خلاف سازشیں عروج پر ہیں اندرونی میر جعفر اور میر صادق کا کردار ادا کرنے والے طفیلئے اپنی سازشوں میں مصروف نظر آتے ہیں دہشت گردی سے لے کر کرپشن ‘بد عنوانی اور بے انصافی نے معاشرے کی حالت بگاڑ دی ہے ۔فحاشی ‘عریانی اور دھوکہ دہی عروج پر ہے ۔ دین کے ٹھیکیدارمولوی سے لے کر ماڈرن ممی ڈیڈی نسل کے علمبردار وطن عزیز میں اپنے مطلب کادین اور اپنے مطلب کا نظام لاگو کرنے پر تُلے ہوئے ہیں حکمران طبقہ قوت فیصلہ کرنے سے عاری اور ہر کام میں یوٹرن کو اپنی کامیابی قرار دے رہے ہیں۔ امریکہ ‘اسرائیل اور انڈیا کھل کر جبکہ دیگر کچھ اسلامی ممالک کیساتھ ساتھ دیگر ممالک بھی درپردہ پاکستان کے خلاف بر سر پیکار ہیں ۔
آج وطن عزیز میں ہر بد دیانت اور چور ایمانداری کا درس دے رہا ہے۔ ملک کو توڑنے اور اس کے خلاف سازشیں کرنیوالے ملک کے دفاع اور مضبوطی کی باتیں کرتے نظر آتے ہیں ملکی رازوں کو بیچنے والے آج ملک کے محافظ بن کر اپنی سیاست کو چمکا رہے ہیں ۔الغرض اس وقت وطن عزیز اندرونی اور بیرونی سازشوں میں گھرا ہوا ہے ۔ معاشی حالت پتلی ہونے سے آئی ایم ایف ‘ورلڈ بینک ‘اقوام متحدہ ‘ایف اے ٹی ایف اور دیگر ذیلی تنظیمیں ہم پر پابندیاں عائد کرنے کے درپے ہیں ‘مہنگائی ‘بیروزگاری اور غربت نے 22کروڑ عوام کا کچومر نکال دیا ہے اور حکومت کو بد دعا ئیں دی جارہی ہیں۔
دوسری طرف اگر میں اپنے وطن عزیز کے وسائل کی طرف دیکھتا ہوںتو دنیا کے ترقی یافتہ ممالک سے بھی زیادہ خوشحال اور ترقی کی منزلوں پرگامزن دیکھتا ہوں ۔ میرے پاکستا ن میں سونے کی کانیں ہیں پیتل ‘تانبے حتیٰ کہ یورینیم کے وسیع ذخائر بھی موجود ہیں ۔ دنیا کے بلند ترین پہاڑ میرے ملک میں پائے جاتے ہیں ‘دریا ‘ریگستان ‘جنگلات اور میدان میرے ملک کی ترقی کا رازہیں ۔ دنیا میں سب سے زیادہ نوجوان میرے ملک کے پاس ہیں ملک میں چار موسم گرما ‘سرما ‘خزا ں اور بہار آتے ہیں سورج پوری آب و تاب سے چمکتا ہے ‘برف پوش چوٹیاں اور نمک کے پہاڑ پائے جاتے ہیں ۔ پوری اسلامی دنیا میں واحد ایٹمی طاقت میرا وطن ہے پوری دنیا میں سب سے طاقتور اور بہادر افواج ہمارے پاس ہے اپنی سرحدوں کی حفاظت کیلئے 22کروڑ عوام افواج پاکستان کے پیچھے کھڑی ہوتی ہے ۔ کھیل کے میدانوں سے لے کر علمی ‘ادبی ‘سائنسی اور جوہری میدان میں بھی اس ملک کے سپوتو ں کا کوئی مقابلہ نہیں کرتا ۔ پھلوں ‘سبزیوں سے لے کر کپاس ‘گندم اور چاول انٹر نیشنل پہچان رکھتے ہیں۔سکوارڈرن لیڈرایم ایم عالم سے ارفا کریم تک ‘نصرت فتح علی خاں سے ڈاکٹر عبدالقدیر خان تک اور قائداعظم محمد علی جناح جیسی عظیم ہستی جس نے مسلمانوں کامقدمہ اس شان سے لڑا کہ آج برصغیر میں ایک نئے ملک پاکستا ن کا وجود عمل میں آیا ۔ یہ میرا پاکستان ہے یہ تیرا پاکستا ن ہے یہ ہم سب کا پاکستان ہے ۔ خیر اور شر تو ازل سے ہے اور ابد تک رہے گا ۔ ہمیں بس خیر کا ساتھ دینا ہے ۔
میں نے اپنے مضمون کا آغاز قرآن کریم کی سورة مبارکہ الم نشرح کے مفہوم سے کیا تھا واپس اپنے موضوع کی طرف آتا ہوں ۔ (ہاں ہاں ہر مشکل کے ساتھ آسانی ہے) یہی ایک نقطہ ہے اگر میں سمجھاپائوںتو !
میرے عزیز ہم وطنوں مایوسی گناہ ہے اور ہوسکتا ہے کہ اللہ کی طرف سے یہ آزمائش ہو اور ہر آزمائش کے بعد آسانی ‘کامیابی اور منزل قریب سے قریب تر ہوتی چلی جاتی ہے کیونکہ یہ میرے اللہ کا قرآن کریم میں فرمان ہے اورحق ہے ۔ میرا یہ گمان ہے کہ جو وطن عزیز اللہ کے نبی ۖ کی بشارت سے بنا ہو اور جس کا قیام رمضان المبارک کی 27ویں رات میں ہوا ہو۔اورجس کے بارے میں نبی مکرم ۖ کے واضح اشارے ہوں وہ کبھی ختم نہیں ہوگا ۔ انشاء اللہ
میرا یہ گمان ہے کہ یہی وہ خطہ ہے جو مسلمانوں کی حقیقی ترجمانی اور حکمرانی کرے گا میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ وہ حکمران کون ہوں گے ؟لیکن یہ ضرور کہتا ہوں کہ اس خطہ ارضی میں پاکستان کو بہت بلند مقام ملنے والاہے تبھی تو اس وقت ہر طرف سے اس کو مٹانے اور اس کو کمزور کرنے کی سازشیں عروج پر ہیں ۔ دکھ اس بات کا نہیں کہ کافر پاکستان کے خلاف ہیں افسوس تواس بات کا ہے کہ اپنے بھی چند سکوں اوراپنے مفادات کیلئے ملک کے خلاف سازشیں کر رہے ہیںاور اس کو کمزور کر رہے ہیں لیکن یہ ملکقائم رہنے کیلئے بنا ہے اور یہیں سے وہ کارواں جس کی بشارت حضرت محمد ۖ نے فرمائی تھی اٹھے گا اور غذوہ ہند کا آغاز بھی یہیں سے ہوگا ۔ اس وقت اگر کمی ہے تو صرف اورصرف ایسے حکمرانوں کی جو اس پاکستان کو مضبوط بنائیں ۔ اللہ تعالی ٰ یا تو موجودہ حکمرانوں کو اس قابل بنادے کہ ملک کی ترقی اور عزت میں اضافے کا سبب بنیں یاپھر وہ حکمران عطا کر دے جو ظالم ‘جابر ‘چور ڈاکو ‘لٹیروں اور غداروں کونشان عبرت بنا کر ملک میں انصاف کا بول بالا اور دنیا میں ملک کا کھویا ہوا وقار واپس لا سکیں (آمین)۔ اس لئے میرے عزیز ہم وطنوں گھبرانا نہیں ہو سکتا ہے یہ آخری آزمائش ہو اور اس کے بعد ترقی ‘خوشحالی ‘کامیابی اور عظمت رفتہ کا آغاز ہونیوالا ہو۔ کیونکہ قرآن کا فیصلہ ” ہاں ہاں ہر مشکل کے ساتھ آسانی ہے ” جب مشکلات حد سے بڑھ جائیں تو سمجھ لیں اب آسانیاں آنیوالے ہیں اس لئے بقول وزیراعظم پاکستان عمران خان” گھبرانا نہیں ہے” ۔۔ پاکستان زندہ باد
27 جولائی 2020ء