نیا بلدیاتی نظام’ عوام کو با اختیار بنانیکا ضامن’راجہ بشارت

5 سال ago Muhammad Zeeshan Azeem 0

لاہور(این این آئی) صوبائی وزیر قانون،پارلیمانی امور و سوشل ویلفیئر راجہ بشارت نے کہا ہے کہ پنجاب کا نیا بلدیاتی نظام وزیر اعظم عمران خان کا ویژن ہے جو عوام کو نچلی سطح پربا اختیار بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔وہ پنجاب اسمبلی میں پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2019 پر منعقدہ ایک سیمینار کی صدارت کر رہے تھے۔سیکریٹری لوکل گورنمنٹ ڈاکٹر احمد جاوید قاضی ،اراکین پنجاب اسمبلی، سرکاری افسران اور سول سوسائٹی کے نمائندگان بھی اس موقع پر موجود تھے۔راجہ بشارت نے کہا کہ وزیر اعظم نے پنجاب کے نئے بلدیاتی قانون کی تیاری میں بھرپورراہنمائی کی جبکہ قانون کی تیاری میں خیبر پختونخوا حکومت، اپوزیشن اور تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی گئی۔انہوں نے کہا کہ سابقہ بلدیاتی نظاموں کے مقابلے میں یہ نظام عوام کے وفاقی، صوبائی اور مقامی نمائندوں کے مابین اختیارات کی کھینچا تانی کو کم کرتا ہے. راجہ بشارت نے کہا کہ انقلابی تبدیلیوں کے حوالے سے جنوبی ایشیا میں پہلا بلدیاتی نظام ہے جس کے تحت لندن کی طرز پرعوام براہ راست میئر منتخب کریں گے۔راجہ بشارت نے کہا کہ حکومت کی سنجیدہ کوشش ہے کہ جلد از جلد بلدیاتی الیکشن کرائے جائیں۔سیکریٹری بلدیات نے پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2019 پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ نئے نظام کے تحت ہر ڈویژنل ہیڈ کوارٹر کو میٹرو پولٹن بنایا جا رہا ہے، اس سے پہلے صرف لاہور کی بلدیہ کو میٹروپولٹن کا درجہ حاصل تھا. اس سے باقی شہروں کو ترقی کے مساوی مواقع میسر آئیں گے. انہوں نے کہا کہ قبل ازیں پنجا ب لوکل گورنمنٹ کمیشن میں اپوزیشن کی نصف نمائندگی تھی لیکن نئے نظام میں مساوی نمائندگی دی گئی ہے. ڈاکٹر احمد جاوید قاضی نے کہا کہ نئے نظام کو قابل مشینری فراہم کرنے لیے 300 افسران کی بھرتی پنجاب پبلک سروس کمیشن کے ذریعے کی گئی ہے جبکہ مزید ایک ہزار سے زائد افسران کی بھرتی بھی کمیشن کے ذریعے ہی کی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹائزیشن کے ذریعے بلدیاتی نظام کو پیپر لیس اور شفاف بنا رہے ہیں جبکہ ہماری موبائل ایپ بلدیہ آن لائن کے رجسٹرڈ یوزرز کی تعداد سوا دو لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔نیز آپنے تمام ملازمین کا ڈیٹا کمیوٹرائز کر کے ان کی حاضری، ملازمت اور تبادلہ جیسے امور ہیومن ریسورس مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم کے ذریعے سٹریم لائن کیے جارہے ہیں۔سیکریٹری بلدیات نے کہا کہ نئے نظام کو موثر انداز میں چلانے کے لیے ووٹرز،امیدواروں اوربلدیاتی ملازمین کی تربیت اور آگاہی کے لیے جامع پروگرام شروع کیا گیا ہے. تمام شرکا نے بھرپور انداز میں حصہ لیا. شرکا کی طرف سے امیدوار کی عمر 25 سال سے کم کر کے 21 سال اور خواتین کی نمائندگی بڑھانے کی سمیت متعدد تجاویز پیش کی گئیں جن پر غور و غوض کا وعدہ کیا گیا۔