امریکہ اور ناراض بیگم
13 سال ago yasir 0
شہرسے دور ایک گائوں میں لوگ خوش و خرم زندگی کو مزے سے گزار رہے تھے۔ پکے مسلمان تھے’ نماز روزہ اور دینی افکار پر چلنے والے تھے۔ کوئی بھی مسئلہ ہوتا لوگ اس اللہ والے کے پاس آ جاتے جس کا نام عبداللہ تھا اور اپنی بیوی کے ساتھ رہتا تھا۔
خاوند اللہ والے تھے اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے کرم کی نظر میں تھے لیکن بیوی کسی طور پر اپنے میاں کو ولی اللہ ماننے کو تیار نہ تھی بلکہ اس کی ہر بات کو جھٹلانا اس کا مذاق اڑانا اور مخالفت کرنا اپنا فرض سمجھتی تھی وہ جو بھی کام کرتا اس کی بیوی کو اس میں عیب نظر آتا۔
ا لغرض اس اللہ والے کی سب تدبیریں الٹی ہو گئیں سارے گائوں کے لوگ اس کو ولی اللہ ماننے لگے لیکن گھر والی پر اس کا کچھ اثر نہ ہوا اور وہ مایوس ہو گیا لیکن ایک دن اللہ والے کو تدبیر سوجھی وہ گھر سے نکلا کچھ دور جا کر ذکر الٰہی کی طاقت سے اڑنا شروع کر دیا اور ذرا بلندی پر جا کر گھر کے اوپر دو تین چکر لگائے اتفاق سے نیچے اس کی بیوی نے بھی دیکھ لیالیکن پہچان نہ سکی کچھ دیر بعد وہ اللہ والا گھر آگیا تو اس کی بیوی نے دیکھتے ہی کہنا شروع کر دیا کہ تو آیا بڑا اللہ والا آج ایک ولی کامل اپنے علم کے زور پر اڑتا پھر رہا تھا اور کتنا اچھا لگ رہا تھا ایسے ہوتے ہیں اللہ والے اور تو؟
اس نے تمام باتیں غور سے سنیں جب اس کی بیوی تعریفیں کر کر کے تھک گئی تو اللہ والے نے کہا کہ زوجہ محترمہ وہ اللہ والا میں ہی تھا اور میں ہی ذکر الٰہی کی طاقت سے اڑ رہا تھا یہ سن کر بیوی نے جل بھن کر جواب دیا ”اچھا تو میں بھی کہوں کہ یہ ٹیڑھا ٹیڑھا کیوں اڑ رہا ہے ”
اس کہانی کو سنانے کا ایک خاص مقصد تھا اگر غور کریں تو یہ ہمارے گھر کی کہانی ہے ہمارے پیارے پاکستان کی کہانی ہے جس میں اللہ والے کا کردار ہمارے حکمران نبھانے کی کوشش کرتے ہیں اور میں نہ مانوں یعنی بیوی کا کردار امریکہ بہادر کا ہے جو ہر بات پر ناراض اور نا خوش رہتا ہے جو ہماری تابعداری پر حکومت اور ہر کام کوشک کی نظر سے دیکھتا ہے اور ہمیشہ ہماری مخالفت میں ہی ووٹ دیتا ہے ۔ہم نے ڈرائون حملوں کو قبول کر لیا ہم نے پاکستانی عوام کے قاتل کو معاف کر دیا’ ہم نے ڈالروں کے عوض پاکستانی حوالے کر دیئے ۔
ہم نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے پر چپ سادھ لی ‘ ہم نے امریکہ کی انڈیا کیساتھ جانب داری کو قبول کر لیا ہم نے آئی ایم ایف کی شرائط مان کر امریکہ کو خوش کرنے کی کوشش کی ہم نے افغانستان کی جنگ کو ذاتی بنا لیا تا کہ اس اللہ والے کی بیوی کی طرح نہ تو اللہ والے کی بیوی سے خوش ہوتی ہے خواہ لاکھ جتن کر لے اور نہ ہی امریکہ بہادر پاکستان سے خوش ہوتا ہے بلکہ ہمیشہ مسائل میں ڈال کر الگ ہو جاتا ہے۔ حاصل کلام ایسی بیوی اور ایسے دوست سے نجات حاصل کر لینی چاہئے۔یہ گھر اور ملک دونوں کیلئے بہتر ہوتا ہے۔
(24 ستمبر 2012ئ)

