طاقتور کون؟

13 سال ago yasir 0

چند افراد مل کر گھر بناتے ہی جب یہ تعداد ہزاروں لاکھوں میں چلی جاتی ہے تو یہ افراد کا مجموعہ معاشرہ کہلاتا ہے اس معاشرے میں اچھے’ برے’ نیک’ بدنام’ فاضل اور جاہل’ کمزور اور طاقت سبھی رہتے ہیں۔ ہمارا آج کا موضوع ہے طاقتور کون؟
کیا وہ ملک وہ معاشرہ اور وہ فرد طاقتور ہے جس کے پاس جدید اسلحہ سائنسی ٹیکنالوجی’ عددی برتری اور دولت کی ریل پیل ہے یا اس کا کوئی اور معیار ہے؟ ہر فرد کی سوچ اپنی ہوتی ہے اور یہ ضروری نہیں کہ میری سوچ سے دوسرا متفق ہو لیکن جس انداز سے میں سوچتا ہوں قاری کے سامنے لا رہا ہوں۔ اختلاف یا اتفاق آپ کا حق ہے۔
اسرائیل فلسطین کو فتح کرنے کے لئے ٹینکوں’ بکتر بند گاڑیوں جدید اسلحہ اور فضائی نگرانی کے ساتھ لڑائی کا آغاز کرتا ہے اور مقابلے میں آنے والے معصوم بچے’ جوان اور بوڑھے جن کے ہاتھوں میں صرف پتھر ہیں اور نہتے ہیں لیکن اسرائیلی فوج صرف پتھر کے ٹکڑے سے ڈر کریہ سب پاپڑ بیل رہی ہے تو پھر طاقتور کون؟ وہ معصوم بچے یا وہ تربیت یافتہ فوجی؟ آج امریکہ جدید ترین ٹیکنالوجی سے ڈرون حملے کرتا ہے افغانستان پر ڈیزی کیٹر بم گراتاہے اور روزانہ پاکستان کے شمالی علاقوں میں شب خون مارتا ہے لیکن مقابلے میں کون ہیں بچے بوڑھے جوان اور خواتین جن کے پاس کھانے کو بھی کچھ نہیں اور ایک بیمار عورت ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے ڈر کر قانون اور انصاف کا گلہ گھونٹ دیتا ہے پھر طاقتور امریکہ ہے یا کمزور’ بیمار اورلاغر مظلوم عورت ڈاکٹر عافیہ صدیقی؟
آج ہندوستان کشمیر میں مسلمانوںکی نسل کشی کررہا ہے اور ہر طرح کے ظلم کرنے کے باوجود ساٹھ سال سے شکست کھا رہا ہے اور مقابلے میں دبلے پتلے نوجوان اور خالی ہاتھ لڑنے والے پھرطاقتور کون انڈین آرمی یا کشمیری عوام؟ اگر آج تاریخ کے اوراق پلٹیں تو کہیں آپ کو چنگیز خاں کہیں ہلاکوخاں’ سکندر اعظم اورکہیں ہرقل جیسے طاقتور گزرے ہیں جو انسانی کھوپڑیوں کے مینار بنایا کرتے تھے لیکن مقابلے میں کون تھے کمزور اور ناتواں پھر طاقتور یہ سورما ہوئے یا مقابلہ کرنے والے؟
آج ہمارے حکمران قلعہ نما محلوں میں بیٹھ کر جم غفیرفوج کے دستے کی نگرانی میں غریب ترین ملک کے عوام کی خدمت کررہے ہیں اوربغیر سکیورٹی کلیئر کے ان سے کوئی مل بھی نہیں سکتا تو پھر بتائیں طاقتور وہ جو حصار میں بند ہیں یا وہ جو زندگی اور موت سے بے نیاز کسی جھونپڑی میںدن گزار رہا ہے؟ قیصر و قصراء کے بادشاہ جن کی بادشاہت سے پوری دنیا آگاہ تھی۔ شان و شوکت اور حفاظتی انتظامت بے حد سخت تھے جبکہ مقابلے میں وہ امیر المومنین جو صحرا میں ایک کھجور کے نیچے پتھر پر سر رکھ کر بے نیاز آرام کرتے اور ان حکمرانوں کی نیندیں حرام کر دے پھر طاقتور وہ حکمران یا یہ امیر المومنین حضرت عمر ؟ سوچ آپ کی۔
اسلام کے آغاز سے اب تک کفر تعداد میں زیادہ’ طاقت میں زیادہ اور علم و ادب میں آگے لیکن مسلمان ہمیشہ کمزور اور ناتواں عددی اعتبار سے کم پھر بھی اسلام اور اہل اسلام سے ڈرنا کس کے طاقتور ہونے کی دلیل ہے؟ اور کون کمزور ہے؟ حضرت علی کا اپنے دشمن کے سینے سے عین اس وقت الگ ہو جانا جبکہ اس کو قتل کرنے ہی والے تھے صرف اس لئے کہ اللہ کے لئے شروع کی جانے والی لڑائی کہیں ذاتی نہ بن جائے پھر طاقتور کون ہوا؟
میرے نزدیک طاقت کا معیار وہ اعلیٰ ترین اور عظیم ترین پیغام ہے جو حضرت محمدۖ نے فتح مکہ کے موقع پر دیا۔ قرآن حکیم میںجس کی وضاحت آئی اور اسلام کا جو طرہ امتیاز رہا کہ ”اگر تم بدلہ لینے کی استطاعت رکھتے ہو اور اللہ کی رضا کیلئے اس کو معاف کر دو یہ تمہارے حق میں زیادہ بہتر ہے” اور یہی وہ افضل ترین طاقت ہے جو آپ کو طاقتور بناتی ہے۔
طاقت کا معیار یہ نہیں کہ پیسے اسلحے اور فوج کشی سے ملک معاشرے یا افراد کو تباہ و برباد کر دینا بلکہ یہ سب کچھ موجود ہونے کے باوجود درگزر کرنا معاف کرنا آپ کے طاقتور ہونے کی دلیل ہے۔ مضبوط ترین دیواریں محل قلعہ فوج اور اسلحہ آپ کو طاقتور نہیں بلکہ کمزور ترین بناتی ہیں کوئی جتنا زیادہ کمزور اور غیر محفوظ اور بزدل ہوگا اتنا ہی حفاظتی حصار میں رہے گا ورنہ موت تو زندگی کی خود حفاظت کرتی ہے اب طاقتور کون ہے؟ تلاش آپ کا کام ہے۔
ڈھونڈو گے اگر ملکوں ملکوں
ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم
(یکم اکتوبر2012ئ)