اے اللہ ہمیں سیدھا راستہ دکھا

13 سال ago yasir 0

آج میرا سوہنا ملک پاکستان زخمی ہے اور آج میں بے حد پریشان ہوں کیونکہ میرا ملک اندرونی اور بیرونی مسائل کا شکار ہے۔ ہم راستہ بھول چکے ہیں۔ ہم اندر سے کھوکھلے ہو رہے ہیں ۔صوبائی خودمختاری کی باتیں ہو رہی ہیں۔ لسانی بنیادوں پر ملک اور صوبوں کو تقسیم کیا جا رہا ہے ۔مذہب اور عقائد کے پرچار پر قتل و غارت گری عام ہے۔ ہم ایک جگہ مل کر سکون سے نماز بھی ادا نہیں کر سکتے۔
سیاستدان اپنی اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بنا کر بیٹھے ہوئے ہیں۔ علماء کرام کا اپنا مخصوص نظام تعلیم ہے فوج کے اپنے مسائل ہیں ادارے آپس میں ٹکرا رہے ہیں۔ عدالتوں کے فیصلوں پر احترام نہیں ہوتا عمل نہیں ہوتا۔ حکومت اور اپوزیشن کی کھینچا تانی سے عوام بے حال ہو چکے ہیں۔
لاء اینڈ آرڈر کہیں نظر نہیں آتا چوری ڈکیتی زنا مہنگائی اور انسانی سمگلنگ جیسی برائیاں کنٹرول سے باہر ہو رہی ہیں۔ عوام پر آئے روز پٹرول گیس بجلی اور ضروریات زندگی کی قیمتیں بڑھا کر حکومت کا خزانہ بھرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ کاروباری طبقہ پس رہا ہے۔ دہشت گردی کا راج ہے۔ بلوچستان میں آزادی کی تحریک کو ہوا مل رہی ہے ۔ کراچی میں خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے لیکن حکمران سب اچھا کہہ رہے ہیں۔ یوٹیوب پر آپۖ کی شان میں گستاخیوں کا سلسلہ جاری ہے۔
کبھی سلالہ ایئربیس پر حملہ’ کبھی ملالہ پر حملہ’ کبھی ریمنڈ ڈیوس جیسے قاتل کا ڈرامہ’ کبھی ڈرون حملے’ کبھی این جی اوز کا ملک کے وقار کو خراب کرنے کی سازشیں’ کبھی ایک ملالہ زئی کیلئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری کا بیان’ کبھی اوبامہ کا اظہار افسوس اور کبھی دنیا کے دیگر نمبرداروں کا میرے ملک پاکستان کو اکیلا کرنے اور ناکام ریاست ثابت کرنے کے خواب’ کبھی آئی ایم ایف کا قرضہ’ کبھی ورلڈ بنک کبھی امریکہ کی پاکستان کے معاملات میں مداخلت کبھی انڈیا کی طرف سے دھمکیاں’ کبھی عافیہ صدیقی پر فرد جرم’ کبھی ہمارے حکمرانوں کے امریکہ جانے پر جامہ تلاشی کی آڑ میں بے عزتی’ یہ سب کچھ کیا ہے؟
کہیں اس تمام کے ہم خود تو ذمہ دار نہیں؟ کہیں ہم اپنا راستہ تو نہیں بھول گئے؟ کہیں ہم کسی غیر کے ہاتھوں میں تو نہیں کھیل رہے؟ کہیں ہم دوست اور دشمن کی تمیز کرنا تو نہیں بھول گئے؟ ہم کیسی قوم ہیں جو ایک ملالہ یوسف زئی کیلئے دعائوں کا اہتمام کرتے ہیں۔ ہمیں اس کے کام پر اور اس کے کردار پر ناز ہے اگر ہم ملک سے محبت کرتے ہیں دین کا جذبہ رکھتے ہیں اور سچے ہیں تو ہمیں اصل روٹ کاز کو د یکھنا ہوگا۔ ہمیں ایک قوم بن کر سوچنا ہوگا۔ ہمیں انصاف قائم کرنا اور اس پر عمل کرنا ہوگا ہمیں پاکستان کی اساس کو اجاگر کرنا ہوگا اور پاکستان کا مطلب کیا لاالہ الاللہ محمدالرسول اللہ والے جذبے اور عمل کو آگے لانا ہے ۔
جو قومیں انصاف نہیں کرتیں وہ مٹ جایا کرتی ہیں لیکن پاکستان قائم رہنے کے لئے بنا ہے کیونکہ اس کی اساس مضبوط ترین ہے لیکن اس پاکستان کو خوبصورت باوقار دنیا میں باعزت اور آئیڈیل ملک ہم نے بنانا ہے جس کے لئے ہمیں اپنے دشمنوں اور دوستوں کو پہچاننا ہوگا۔ داخلہ اور خارجہ پالیسی واضع کرنی ہوگی ملالہ سلالہ ریمنڈ ڈیوس اور ڈرون حملوں سے ملک کو بچانا ہوگا ۔ جب عوام بے بس ہو جاتی ہے جب راستہ بھول جاتی ہے جب مایوسی بڑھ جاتی ہے تو پھر دعائیں اثر دکھاتی ہیں اور اللہ کا نظام حرکت میں آ جاتا ہے اور تبدیلی کا آغاز ہو جاتا ہے اے اللہ تو ہمیں سیدھا رستہ دکھا دے (آمین)
دعا انسان اس وقت مانگتا ہے جب اس کے اپنے بس میں کچھ نہیں ہوتا اور وہ بے بس مجبور ہو جاتا ہے۔ آج پاکستان کی اٹھارہ کروڑ عوام بے بس ہے حالات سے اورکچھ نہ کر پانے کی وجہ سے صرف دعائیںکرتی ہے اور اجتماعی دعائیں ضرور اثر دکھاتی ہیں۔
( 22اکتوبر 2012ئ)