کنواں’ نواز شریف اور واپڈا
13 سال ago yasir 0
شہر سے دور دراز کے ایک گائوں میںرہنے والے لوگوں کی زندگی انتہائی سادہ آرام دہ اور پرسکون تھی ہر کوئی ایک دوسرے کی عزت کرتا اور محبت سے رہتا تھا گائوں میں کوئی بھی اہم یا غیر اہم بات کا فیصلہ اس گائوں کے مولوی صاحب کیا کرتے تھے گائوں کے عین بیچ میں میٹھے پانی کا اکلوتا کنواں تھاجہاں سے سب لوگ پانی حاصل کرتے تھے ایک دن اتفاق سے اس کنویں میں کتا گر کر مر گیا جس کا فیصلہ حسب معمول گائوں کے مولوی صاحب کے پاس آیا اور انہوں نے فرمایا کہ اس کنویں میں سے 100 ڈول پانی نکال دیں اس طرح پانی پاک اور دوبارہ پینے کے قابل ہو جائے گا۔
حکم کے مطابق گائوں کے نوجوانوں نے کنویں سے سو ڈول پانی نکال دیا اگلے دن گائوں کے لوگ دوبارہ مولوی صاحب کے پاس گئے اور کہا کہ مولوی صاحب پانی سے کتے مرے کی بدبو آ رہی ہے تو مولوی صاحب نے پوچھا کتے کو نکالا تھا ۔ حضور نہیں وہ تو آپ نے کہا ہی نہیں تھا ۔
آج ہمارے ملک کا بھی یہی المیہ ہے کہ ہم کسی سیانے کے کہنے پر سو ڈول پانی تو نکال دیتے ہیں لیکن فساد کی جڑ کو نہیں ختم کرتے۔ میاں محمد نواز شریف اگلے پانچ سالوں کیلئے وزیراعظم منتخب ہونے والے ہیں اور اس وقت ملک کا سب سے بڑا مسئلہ بجلی کا ہے جس کے لئے عوام انہیں نجات دہندہ سمجھ رہی ہے ان کے لئے چند مفید مشورے اگر قبول کر لیں تو؟
-1 آج سے قریباً تین سال قبل چائنہ نے بجلی کی سپلائی سستے داموں میں عوام کو دینے کے لئے اپنی خدمات پیش کی تھیں لیکن ان کا صرف ایک ہی مطالبہ تھا کہ بلوں کی وصولی وہ خود کریں گے اگر چائنہ جیسے عظیم دوست کی مدد لی جائے تو عوام کو سستی اور بلاتعطل بجلی کی سپلائی بحال ہو سکتی ہے۔
-2 اپنے پہلے ایگزیکٹو آرڈر میں واپڈا کے تمام ملازمین کی مفت بجلی استعمال کرنے کی سہولت فوراً ختم کریں وہ ملازمین بھی ملک کے دیگر اداروں میں کام کرنے والے ملازمین کی طرح اپنے فرائض کی انجام دہی کرنے پر تنخواہ لیتے ہیں پھر یہ بجلی مفت کیوں استعمال کریں؟ ہر ماہ کروڑوں روپے کا ملکی خزانے کو نقصان پہنچا رہے ہیں یہ ملازمین جتنی چاہیں بجلی استعمال کریں لیکن بل ادا کریں اور ملکی خزانے پر بوجھ نہ بنیں۔
-3 تمام سرکاری غیرسرکاری افواج پاکستان سے لے کر اعلیٰ عدلیہ اور وزیراعظم ہائوس بجلی کے بلوں کی ادائیگی ہر حال میں پوری کریں اور نادہندگان کے کنکشن اس وقت تک بحال نہ ہوں جب تک واجب الادا کلیئر نہ ہو جائیں۔
-4 پاکستان میں موجود بجلی گھروں کو ایندھن کی فراہمی بلاتعطل اور یقینی بنائی جائے جس سے بجلی کے شارٹ فال میں کمی آ سکتی ہے۔
-5 نئے ڈیم اور پاور پلانٹس کی تیاری میں ہنگامی بنیادوں پر کام کا آغاز کیا جائے جس میں ملکی ماہرین کے ساتھ ساتھ دوست ممالک کی فنی مہارت بھی حاصل کی جائے۔
-6 ایندھن کے قدرتی ذخائر خصوصاً کوئلے سے بجلی بنانے کے منصوبے کو قابل عمل بنایا جائے اور گیس کے نئے ذخائر کی دریافت کے ساتھ ساتھ پرانے ذخائر سے فائدہ حاصل کیا جائے۔
-7 ایٹمی پاور پلانٹ سے ملکی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے بجلی حاصل کی جائے ہمارے پاس گریٹ سائنسدان موجود ہیں ہم حوصلہ مند قوم ہیں ملک قدرتی ذخائر سے مالامال ہے عوام نے اپنا فیصلہ ووٹ کی طاقت سے سنا دیا ہے اوریہ بات بڑی واضح ہے کہ اب ملک و قوم کا وہی حکمران ہوگا اور رہ سکے گا جو قوم کو ڈیلیور کرے گا اور عوام کے مسائل کو حل کرنے میں کامیاب ہوگا۔
میاں صاحب شروع میں ایک کنویں کی مثال دی تھی اگر بنیادی مسائل کو حل کئے بغیر سابقہ حکومتوں کی طرح کمیشن بنا کر ذیلی کمیٹیاں بنا کر لارے لپے لگا کر یا عوام کو جھوٹے وعدوں کے سہارے جینے کی تبلیغ کرکے پانچ سال پورے کی کوشش کی گئی تو شاید دو سال گزارنا ناممکن ہو جائے ہمیں گائوں کا وہ مولوی نہیں چاہئے جو سو ڈول پانی کے نکالنے کا حکم دے بلکہ وہ دیہاتی چاہئے جو اس مرے کتے کو کنویں سے نکال باہر پھینکے کیونکہ ہم ایسی قوم ہیں جب کسی کو ہیرو بناتے ہیں کمال کر دیتے ہیں لیکن جب اس سے نفرت کرتے ہیں تو اس کا حال پرویز مشرف’ ق لیگ اور پیپلز پارٹی جیسا کر دیتے ہیں۔
میاں نوازشریف صاحب آپ کو کرپٹ’ نااہل’ مفاد پرست اور ملکی خزانے پر بوجھ بننے والے سفید ہاتھیوں سے جان چھڑا کر ایماندار’ اہل اور ملک کے لئے کچھ کر گزرنے والی ٹیم کے ستھ میدان میں آنا ہوگا کیونکہ بہترین ٹیم ہی بہترین نتائج دے سکتی ہے۔
(22 مئی 2013ئ)

