ھور چوپو

12 سال ago yasir 0

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک سردار جی جو کہ گائوں کے نمبردار اور بڑے زمیندار تھے اپنے کام کاج سے فارغ ہو کر دن کے بارہ بجے کھیتوں سے گھر واپس آ رہے تھے کہ راہ چلتے ان کے ذہن میں خیال آیا کہ میرے کھیت گائوں کے بالکل قریب ہیں۔ ساتھ ہی سرکاری سکول بھی ہے جس میں دیہاتی لڑکے پڑھتے ہیں اگر میں نے گنے کی فصل کاشت کی تو یہ سکولیے منڈے میری فصل برباد کر دیں گے اور مجھے بہت نقصان ہو جائے گا جب یہ خیال پختہ ہو گیا اور چلتے چلتے سکول قریب آ گیا تو وہ سردار جی سکول میں داخل ہوئے اور لڑکوں کو مارنا شروع کر دیا۔ مکوں’ ٹھڈوں’ تھپڑوں کی بارش کے ساتھ ساتھ زبان سے غلیظ گالیاں بھی نکالتے رہے اسی اثناء سکول کے ہیڈ ماسٹر صاحب تشریف لائے اور پوچھا سردار جی کیا بات ہے؟ آپ لڑکوں کو کیوں مار رہے ہیں؟ اور اتنے غصے میں کیوں ہیں؟ تو سردار جی نے جواب دیا ھور چوپو ‘سردار جی کیا اور چوسیں؟ نئیں ھور چوپو۔ جب ہیڈ ماسٹر نے اصرار کیا کہ سردار جی بتائیں اور کیا چوسیں؟ تو جواب دیا میری گنے کی فصل برباد کرکے اب پوچھ رہے ہیں کیا چوسیں؟ ہیڈ ماسٹر نے سردار جی کو پانی پلایا اور جب غصہ ٹھنڈا ہوا تو پتہ چلا کہ سردار جی کے بارہ بجے ہوئے تھے ۔
آج اگر میں اس کہانی کو غور سے دیکھوں تو پاکستانی قوم نے بھی کچھ اسی طرح کا فیصلہ دن کے بارہ بجے میں حالیہ الیکشن میں کیا اور شیر کو ووٹ دے کر یہ سمجھ بیٹھے کہ میاں صاحب دودھ کی نہریں نکال دیں گے۔ مزدور کیلئے زندگی آسان ہو جائے گی ضروریات زندگی سستی اور آسانی سے میسر آئیں گی۔ امن اور سکون کی فضاء قائم ہو جائے گی۔ چور چکاری اور غنڈہ گردی کا خاتمہ ہوگا۔ سیاسی میدان میں ملک مضبوط ہوگا اور تمام سیاسی اور ملکی معاملات بغیر کسی سیاسی دبائو کئے جائیں گے تاجروں کیلئے پرکشش مراعات اور سہولتوں کی فراوانی ہوگی۔ گیس’ بجلی ‘ پٹرول اور بنیادی ضرورتوں کی فراوانی اور ارزاں قیمت میں میسر ہوں گی۔ روٹی کپڑا اور مکان اس نئی حکومت کی اولین ترجیحات ہوں گی’ صوبوں میں ہم آہنگی اور احساس محرومی کا خاتمہ ہوگا بلوچستان میں امن قائم ہوگا’ کراچی میں خون کی ہولی بند ہو جائے گی پنجاب میںصنعتی پہیہ روانی سے چلے گا ملک کی صوبائی اکائیاں مل کر نئے پاکستان کو مضبوط بنائیں گی لیکن بدقسمتی سے ایسا کچھ بھی دیکھنے کو نہیں ملا بلکہ اگر موجودہ حکومت کی قریباً چار ماہ کی کارکردگی پر نظر دوڑائیں تو ابھی تک بڑا بھائی چھوٹے بھائی کے لاڈ پیار اور چائو کرتے نہیں تھکتے اور آئندہ بھی مل کر کام کرنے کی باتیں کرتے ہیں کیا فرینڈلی اپوزیشن کا دور اب پھر شروع ہو جائے گا؟ میاں صاحب آپ کو ملک کے لئے بہت کچھ کرنا ہے آپ کو مہنگائی کا جن بوتل میں بند کرنا ہوگا ۔ روزگار کے مواقع بڑھانا ہوں گے’ وسائل پیدا کرکے مسائل کا خاتمہ کرنا ہوگا’ اندرونی اور خارجہ پالیسی کو واضح کرنا ہوگی تاکہ کل جب کوئی سکول کاہیڈ ماسٹر آپ سے سوال کرے کہ مائی باپ قوم سے کیا جرم ہو گیا جو اس قدر مہنگائی’ ٹیکس اور غریب عوام سے دو وقت کی روٹی بھی چھن گئی ہے تو جواب یہ نہ ملے ”ھور چوپو” اب شیر کو ووٹ دیا ہے تو شیر بنو کیونکہ عوام کا فیصلہ کبھی غلط نہیں ہوتا آپ کی جیت پر عوام نے مٹھائیاں بانٹی تھیں۔
محترم وزیراعظم صاحب عوام آپ سے صرف جینے کا حق مانگتی ہے ہماری قوم بہت بھولی ہے یہ چھوٹی سی خوشی مل جانے پر بہت بڑے بڑے غم بھی بھول جاتی ہے اس بات سے اندازہ لگالیں کہ چھ گھنٹے بجلی بند رہے اور ایک گھنٹے کے لئے بجلی بحال ہو جائے تو شکر کا کلمہ پڑھتے ہیں اور بھول جاتے ہیں کہ پچھلے چھ گھنٹے کس عذاب میں گزارے ہیں۔ آپ صرف اور صرف مہنگائی کم کر دیں’ لاء اینڈ آرڈر کو یقینی بنا دیں اور انصاف قائم کر دیں تاریخ اٹھا کے دیکھ لیں جو حکمران انصاف کرتا ہے وہ امر ہو جاتا ہے اور جو اس کسوٹی میں فیل ہو جاتے ہیں عوام ان کو بھول جاتے ہیں اور وہ حکمران تاریخ کے اوراق میں گم ہو جاتے ہیں عوام کا بھاری مینڈیٹ آپ کے ساتھ ہے۔
(9 ستمبر 2013ئ)