چیف جسٹس ثاقب نثاراورکانگڑی پہلوان
7 سال ago yasir 0
یہ ایک سہانی ‘معطراورپرکیف ‘صبح تھی ہرطرف خوشیاں ہی خوشیاں تھیں گائوں میں کسانوں نے گندم کی کٹائی کرلی تھی اوراناج اپنے اپنے گھروں میں لے جاچکے تھے یہ میلوں ٹھیلوں کاسیزن تھاہرچھوٹے بڑے گائوں میں ایک خوشگوارسی فراغت کااحساس تھا ایک بڑے گائوں میں شاہ صاحب کی سالانہ عرس مبارک کی تقریب جاری تھی کہیں ڈھول کی تھاپ پردھمال ڈالی جارہی تھی کہیں دیہاتی خواتین چوڑیاں’مہندی اوردیگرسامان کی خریداری میں مصروف تھیں کہیں بچے جھولے جھول رہے تھے کہیں دربارمیں ملنگ بوٹی پینے کادورچلارہے تھے اورکہیں نوجوان کبڈی کھیل رہے میں بھی چشمہ تصور میںان کبڈی کھیلنے والوں کودیکھنے میں لگ گیاااورایک بڑاعجیب واقع میری نظروں کے سامنے ہو گیا ایک طرف ایک کڑیل نوجوان اورمضبوط جسم کامالک پہلوان اکھاڑے میں آتاہے اور دوسری طرف ایک کمزاورضعیف اورلاغرساکانگڑی پہلوان میدان میں آتاہے قدرت خداکی دیکھیںکہ وہ کانگڑی پہلوان کڑیل جوان کوچت کردیتاہے اوراس کی چھاتی پربیٹھ جاتاہے پھرزورزورسے روناشروع کردیتاہے میں اس سے پوچھتاہوں کہ تم توجیت چکے ہو اور مخالف کی چھاتی پربیٹھے ہوپھرروکیوں رہے ہو؟تووہ بڑی معصومیت سے جواب دیتاہے کہ اگرمیں ہارجاتااوریہ کڑیل جوان میری چھاتی پربیٹھاہوتاتوکیاہوتا؟اس لئے میں رو رہا ہوں میرادکھ بھی کچھ ایسے ہی کانگڑی پہلوان جیساہے جس کوپاکستان کے ان بدمعاشوں’ لٹیروں’ چوروں’مفادپرستوں اورملک کولوٹنے والوں سے بہت ڈرلگتاہ جوپچھلی کئی دھائیوں سے ملک کولوٹ رہے ہیں اورسب ضرورت کے وقت ایک دوسرے کی مددبھی کرتے ہیں لیکن دوسری طرف ایک اورادارہ اورایک شخصیت جوپہلے دن سے ہی میری آئیڈیل بن گئی تھی ان کے کردار’فیصلوں اورپاکستان کے ساتھ والہانہ محبت کرنے کی وجہ سے ان کا قد اور بھی بڑھ گیاجس میں ڈیموں کی تعمیر’کرپشن کے خلاف جہاداوروقت کے بڑے بڑے فرعونوں سے ٹکراجانے کاجذبہ دوبارہ اپنے ڈرکی وضاحت کرناچاہتاہوں بہت سے لوگ اورمافیااس انتظارمیں ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثارریٹائرہوں اور کب ان کی جان چھوٹے یعنی ان کے خیال میں کب اس مصیبت سے جان چھوٹے گی لیکن پاکستان سے محبت کرنے والے 21کروڑعوام آپ کوپاکستان کانجات دہندہ سمجھتی ہے جس طرح چیف جسٹس صاحب نے عدلیہ کی عزت کوبحال کرنے اورکرپٹ عناصرسے نپٹنے کامظاہرہ کیاہے ایساہی جذبہ آنے والے چیف جسٹس آف پاکستان میں ہونالازمی ہے ورنہ یہ کرپٹ عناصرپھرمل کرپاکستان کوکھوکھلاکرنے ‘اداروںکوتباہ کرنے اورعوام کے خون پسینے کی کمائی کودونوں ہاتھوں سے لوٹنے کیلئے تیاربیٹھے ہیں میں ڈرتاہوں اس کانگڑی پہلوان کی طرح کہ اگریہ پھراکھٹے ہوگئے اوراوپرآگئے تومیرے پاکستان کاکیابنے گا؟مجھے وہ انگریزی کاایک محاورہ یادآگیاجوکچھ یوںہے nip the evil in the bud یعنی برائی کوجڑسے اکھاڑدیں اس کے ساتھ ساتھ نومنتخب حکومت اوروزیراعظم عمران خان سے بھی بہت سے امیدیں وابستہ ہیں میڈیاکامثبت کرداراورحالیہ ڈیم فنڈکیلئے 92چینل کی کاوشیں قابل ستائش ہے ان سب سے بڑھ کرمیں سلام پیش کرتاہوں ان پاکستان سے محبت کرنے والوں سے جودیارغیرمیں بیٹھ کروزیراعظم کی ایک اپیل پراپناتن من دھن سب کچھ قربان کرنے کوتیارہیں اگرملک کے تین بلکہ چار چیفس مل کرکام کریں تودنیاکی کوئی طاقت پاکستان کی کامیابی کوروک نہیں سکتی ان چار چیفس سے میری مراد(وزیراعظم ‘چیف جسٹس پاکستان ‘چیف آف آرمی سٹاف اورچیئرمین نیب )ہیں کامیابی حاصل کرنی ہے توفارمولاایک ہی ہے بے لاگ احتساب ‘ انصاف سب کیلئے ‘قانون کی بالادستی اس وقت ملک معاشی بدحالی کاشکارہے اورجوملزم سے مجرم بن چکے ہیں ان سے ریکوری کریں ڈیم توانشاء اللہ بن جائیں گے کیونکہ جنگ جذبوں سے لڑی جاتی ہے پاکستانی قوم سے بڑھ کرکسی کاجذبہ نہیں
کافرہے تو شمشیر پہ کرتاہے بھروسہ
مومن ہے تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی
یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ کسی قدآورشخصیت کے بعدآنے والے کودس گناہ زیادہ کام کرناپڑتاہے ورنہ اس کی پہچان تاریخ کے اوراق میں گم ہوجاتی ہے اس لئے چیف جسٹس ثاقب نثارکے بعدآنے والے چیف کے نام یہ گزارش ہے کہ اس جنگ کوجیتنے کیلئے اس عمل کوجاری رکھنااوراس میں مزیدتیزی لانے کی ضرورت ہے ایسانہ ہوکہ 21کروڑعوام جواس کانگڑی پہلوان کی ترجمانی کرتی ہے کہ اس نے میدان میں توان مافیاکوگرالیاہے اورپھرروبھی رہاہے پاکستانی عوام ان چیفس کے آگے روتی نظرآتی ہے خداراپاکستان کوبچاناہے توان طاقتوں کواحتساب کے کڑے عمل سے گزارناہوگانہیں توکل آنے والا موقع یہ کہے گاکہ منصفوں نے قاتل بری اورجوتی چورکوپھانسی لگادیا۔
11ستمبر2018ئ