ذمہ دارکون ؟

8 سال ago yasir 0

میری نظروں کے سامنے وہ سنہری دورگزر رہاہے اورمیں چشم تصورمیں دیکھتاہوں کہ دنیا اسلام کی سب سے بڑی مملکت خدادادکے خلیفہ اور امیرالمومنین حضرت عمرفاروق فرماتے ہیں کہ اگر دریائے فرات کے کنارے کتابھوک سے مرگیاتو اس کاحساب عمرسے لیاجائے گا 22 لاکھ مربع میل سے زیادہ کاعلاقہ جس میں مسلمانوں کے علاوہ دیگرمذاہب کوماننے والے بھی رہتے تھے لیکن احساس ذمہ داری کایہ عالم ہے کہ انسان توانسان ایک کتے کے بارے میں بھی اس حدتک فکرمندتھے یہ ہے حکمرانی کااندازیہ ہے احساس ذمہ داری اوریہ ہے (دین اسلام کے سنہری اصول)آج جب میں اسلامی امہ کوباالعمول اورپاکستان کوبالخصوص دیکھتاہوں توروح تک زخمی ہوجاتی ہے پوری دنیامیں اور24ممالک میں بسنے والے مسلمان جہاں بھی ہیں آج مظلوم ہیں ان پرمظالم ڈھائے جارہے ہیں کس کس ملک کانام لوں’ آج شام جل رہاہے فلسطین بربادہوگیاعراق’ ایران’ کشمیر’ برما’ روہنگیا’ افغانستان اوردنیاکے دیگرممالک میں آج کے مسلمان اپنی عددی برتری کے باجودذلیل ہورہے ہیں اورآج کے نام نہادمہذب معاشرے کے علمبردارممالک امریکہ اوربرطانیہ میں بھی مسلمانوں پرقاتلانہ حملے ہورہے ہیں آج کی فرعونی طاقتیں ایک ہی فارمولے پرعمل کررہی ہیں Devide & Rule(پھاڑواورحکمرانی )کرو ‘مسلمان تقسیم درتقسیم ہو چکا ہے آج ممبرومحراب سے اٹھنے والی آوازیں مسلمانوں کویکجاکرنے کی بجائے اپنے اپنے ممالک مسلک اوراپنے اندازسے دین کاپرچارکررہی ہیں دین اسلام کاتوایک ہی یونیورسل اصول ہے کہ ”مسلمان ایک جسم کی مانندہیں اگرجسم کے کسی ایک حصے کوتکلیف ہوتی ہے توساراجسم تکلیف میں ہوتاہے ”سلمان خواہ کسی خطے کاہوکسی رنگ ونسل کاہوکسی بھی زبان کابولنے والاہوآج اگرمیں ساری دنیاکے مسلمانوں کے دکھوں کوبھول بھی جائوں اورصرف اپنے وطن عزیزپاکستان ہی کودیکھ لوں تومیراقلم خون کے آنسوروتاہے کہ آج پاکستان میں معصوم بچیوں کازیادتی کے بعدقتل کیے جانے کانہ تھمنے والاسلسلہ جاری ہے آج معصوم بچوں اورنوجوانوں کے ساتھ غیرفطری فعل کیاجاتاہے آج سرکاری اورغیرسرکاری ادارے کرپشن لوٹ ماراورذاتی مفادکیلئے استعمال ہورہے ہیں آج شاہ سے زیادہ شاہ کے وفاداربن کرچورکوچوہدری خائین کوایمانداراورنااہل کواہل بنانے کیلئے اپنی تمام ترصلاحیتیں بروئے کارلارہے ہیں آج پاکستان کاہرفرداپنے حقوق کے حصول کیلئے احتجاج کرتانظرآتاہے کسان ‘طالب علم ‘لیڈی ہیلتھ ورکرسے لے کرنابیناافرادتک اورارباب اختیارکے حصول یا اس کیساتھ جڑے رہنے کیلئے بھی احتجاج کانہ رکنے والاسلسلہ جاری ہے آج کا میڈیا یہودی اورمودی سرکارسے متاثرہوکرملالہ جیسی متنازع شخصیت کے سرکاری پروٹوکول اوراعزازت کاپرچارکررہاہے جس نے پاکستان کوسوائے بدنامی کے کچھ نہیں دیااگرکوئی میری اس رائے سے اختلاف رکھے کہ اسے نوبل انعام ملاہے جوکہ پاکستان کا اعزازہے تووہ انعام پاکستان کو بدنام کرنے کے عوض ملاہے نہ کے عزت دینے کیلئے اگر نوبل انعام پاکستان کو ملتا تو دہشتگردی کے خلاف امریکہ کی جنگ میں 80ہزارسے زیادہ افراد شہیدکروانے پر ملتا نوبل انعام کاحقدارعبدالستارایدھی ہوتاملالہ نہیں جب معاشرے میں قتل وغارت گری عام ہوجائے لوٹ کھسوٹ کواپناحق سمجھاجائے زندہ انسان توروٹی کو تر سے اور دربار پر چڑھا وے چڑھائے جانے لگیں جب زندہ انسان سے زیادہ قبرکی اہمیت بڑھ جائے جب نااہل لوگ ملک کے حکمران بن جائیں جب سرکاری زمینوں پرقبضہ کرکے مسجدیں اور دربار بنائے جائیں جب والدین اپنے جگرگوشوں کوبھوک اورافلاس کے خوف سے قتل کردیں جب لکھاری چندسکوں کے عوض اپناقلم بیچ دے جب ایک عام آدمی یہ کہے میرے ایک ووٹ سے کیافرق پڑے گا؟سب سے بڑھ کرجب محموداچکزی جیسے وطن عزیزکیخلاف باتیں کریں اورجب نبی آخرزمان ۖکیخلاف بدزبانی اختیارکریں اوردین کے ٹھیکیدار مولانا صاحبان اورکرپٹ حکمران ٹولہ زندہ آبادکے نعرے لگائے توپھرذمہ دارکون ہوگا؟آج کایہ معاشرہ اورآج کاہرفردسب کچھ سمجھتاہے سب کچھ جانتاہے اگرنہیں جانتاتویہ کہ میرافرض کیاہے؟ہم ہمیشہ یہ کہتے ہیں کہ ہمیں پاکستان نے کیادیاہے؟جبکہ کبھی یہ نہیں سوچاکہ ہم نے پاکستان کوکیادیاہے ؟ہم نے دین اسلام کوکیادیاہے؟وہ دن ہماری کامیابی کادن ہوگامیرے موضوع کانقطہ عروج یہ ہے کہ آج یہ سب کچھ دیکھنے کے بعداس بات کافیصلہ کریں کہ ذمہ دارکون ؟دین کاسنہری دوراورقیامت تک کاایک ہی اصول ہے کہ حکمران ہی رعایاکے ذمہ دارہواکرتے ہیں اگردین کے احیاء میں اگرپاکستان کی بقاء میں اپناحصہ ڈالناچاہیے توصرف اورصرف ایک کام کرناہوگااوروہ ہے انصاف ‘انصاف اوربس انصاف’اس بات کے ساتھ دنیامیں جوجس کے ساتھ ہوگاآخرت میں بھی وہ اس کے ساتھ ہی ہوگااب ہم ظلم ‘ کرپشن’ بددیانت اورناانصافی کے ساتھ ہیں یاسچ اورانصاف کے بول بالاکے ساتھ فیصلہ آپکے ہاتھ میں ذمہ دارکون؟
ًً5اپریل 2018