دوخبروں کی مار

9 سال ago rehan 0

گزرے وقتوں میں ایک ڈاکواپنی برائیوں ،ظلم اور جبر کی وجہ سے بہت مشہور تھا۔دور دور تک اس کے ظلم کے چرچے تھے لوگ اس کا نام لینے سے ڈرتے تھے اور وہ تھا بھی ایسا ہی اگر کسی گھر کو لوٹنے کا ارادہ کرلیتا تواس گھر کے مالک کو پیغام بھیج دیتا کہ شام 4بجے تک جس کو بلاناہے جس سے مددچاہتے ہو مانگ لو اور پھر وہ وقت مقررہ پر آجاتا اور ظلم وبربریت کا بازار گرم کرکے جوہاتھ میں آتا لوٹ کرلے جاتا حتیٰ کے اس ڈاکو سے اس وقت کا حکمران بھی ڈرتا تھا ایک دن اس پر اللہ کا کرم ہوگیا اور اسے راہ حق پر چلانے والا رہبرمل گیا ۔وہ گیا تو ڈاکے کی غرض سے تھا لیکن رات کے اندھیرے میں اسے جنگل میں ایک جھونپڑی نظر آئی اس نے سوچا کہ دیکھیں اس میں کیا ہے ؟ایک سفیدداڑھی والے بزرگ اللہ کی عبادت میں مصروف تھے اس اللہ والے نے جب اس کی طرف بھرپور نظر ڈالی تواس کی زندگی بدل گئی اور وہ بزرگ کے قدموں میں بیٹھ گیا اس بزرگ نے ڈاکوکو دین کی تبلیغ کی اور نماز کی پابندی کرنے کا درس دے کر بھیج دیا ۔چونکہ یہ قانون قدرت ہے کہ جب اللہ کوئی نعمت عطاکرتا ہے تو پھرآزمائش بھی ڈالتا ہے اس نے نماز پڑھنا شروع کی تواس کا خوبصورت اور طاقتور گھوڑا جو اسے جان سے عزیز تھا مرگیا ۔اسی طرح چند دنوں میں اس کے تمام جانور اور مال ومتاع جو اس نے لوٹ مار کرکے اکھٹا کیا تھا ضائع ہوگیالیکن اس نے بزرگ کے حکم کے مطابق نماز کی پابندی کو برقرار رکھا ۔ایک دن وہ نماز کی تیاری کیلئے وضو کرنے جارہا تھا گھر میں باندھا ہوا کٹا،بول پڑاجس پر اس ڈاکو نے کہاکہ چپ ہوجاتو صرف دونفلوں کی مارہے کہنے کو تو یہ ایک کہانی ہے لیکن آج کے حکمرانوں پر یہ بہت فٹ بیٹھتی ہے کچھ عرصہ سے حکومت پاکستان پانامہ پیپر میں خبر چھپنے اور پھر ایک انگریزی اخبار میں ملک کی سا لمیت اور خفیہ اداروں کو ظاہر کرنے کی خبروں نے حکمرانوں کو کہیں کا نہیں چھوڑا ۔آج نواز شریف اور اس کی ٹیم عمران خان اور دیگر مخالف جماعتوں کے الزامات کا جواب نہ دے سکے کی وجہ سے تشدد کی سیاست پر اتر آئی ہے آج جمہوری حکومت کادعویٰ کرنے والے حکمران تمام تر غیر جمہوری ہتھکنڈے استعمال کررہے ہیں ۔جب میں آج کے اس قزیے کا جائزہ لیتا ہوں تو مجھے موجودہ حکومت ”آبیل مجھے مار”والی مثال پر عمل کرتی نظر آتی ہے حکومت مخالف قوتوں نے کہا کہ بد دیانتی اور کرپشن کے خلاف ہم اسلام آباد کو بند کردیں گے لیکن حکومت نے اس سے پہلے سارے پاکستان کو خودہی بند کردیا یہ ڈر اور خوف کی انتہائی نچلی سطح ہے اس وقت تمام حکومت مخالف قوتیں اکٹھی ہو رہی ہیں۔ کچھ سی اینڈ واچ کے فار مولے پر عمل پیرا ہیں ۔ عدالتی احکامات بھی واضح الفاظ میں حکومت کے موقف کی تر دید کرتے نظر آتے ہیں ۔ افواج پا کستان کہیں بھی حکومت وقت کے ساتھ کھڑی نظر نہیں آتی دیکھیںدو نومبر کا دھرنا کیا رنگ لاتا ہے ۔ اس سے قبل حکومتی بوکھلاہٹ نے سارے پاکستان کو ریڈ زون بنا دیا ہے ۔ عوام ڈر اور پریشانی میں ڈوبے ہوئے ہیں ۔کاروبار زندگی مفلوج ہو چکا ہے ۔ اربوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے ۔ آج بھی اس مسئلے سے باآسانی نکلا جا سکتا ہے ۔ اور اس کا بہترین حل نکل سکتا ہے ۔ بس ملک وقوم کے وسیع تر مفا د کیلئے فیصلہ کر نا ہو گا ۔اگر پرویز رشید پر الزام لگنے سے اسے وزارت سے الگ کیا جا سکتا ہے تو وزیر اعظم پر بھی الزام ہے ۔ وہ بھی اپنے عہدے سے الگ ہو جا ئیں اور غیر جانبدار انکوئری کر دیں کلیئر ہو جا ئیں تو دوبارہ اپنی پوزیشن پر آجا ئیں ۔ ورنہ پریس کی پاور کو نہ ماننے والے گھاٹے میں رہتے ہیں ۔ آپ غو ر کریں ۔ صرف اور صرف دو خبروں نے حکومت کے محلات کو ہلا کر رکھ دیا ہے ۔جوحکومت ذاتی مفادکو ملکی مفاد پر ترجیح دیتی ہے جس حکومت کے خیر خواہ سارے ملک کو بند کردینے کے مشورے دینے والے ہو ں جس حکومت کے چلانے والے پکڑومارو اور تشدد پر اترآئیں وہ حکومتیں صرف دو خبروں کی مار ہوا کرتی ہیں ۔
یکم نومبر2016