بلیسنگ فرائیڈے
8 سال ago yasir 0
کبھی اے نوجوان مسلم تدبر بھی کیاتونے ؟
کہ تو گردوں کاہے ایک ٹوتا ہوا تارا
ہم نام کے مسلمان رہ گئے ہیں ہماری سوچ فکراوردانش پرافرنگ کے نقوش ابھررہے ہیں اورہرغیراسلامی غیرسماجی اوردیارغیرسے آنے والی ہررسم کواپنے اوپرلازم کرلیتے ہیں بغیرتحقیق کیے کہ آیااس کاتعلق کسی بھی طورپراسلامی شعاراوربحیثیت مسلمان ہمارے لیے کس حدتک نقصان کاباعث بن سکتاہے کبھی ہم ویلینٹائن ڈے مناتے ہیں کبھی اپریل فول ‘کبھی ھولی’کبھی دیوالی’اورکبھی بلیک فرائی ڈے جسے بدنام زمانہ دنوں کومناکرکیاثابت کرناچاہتے ہیں آج کانوجوان اورمسلمان کس راستے کامسافربن چکاہے اسکی سوچ میں مغرب کی تہذیب پنجے گاڑہ چکی ہے اوراسی اقرارسے رشتہ کمزاورہوتاجارہاہے جس کی ذمہ داری کسی حدتک ہمارے ملک کے وہ سکالر’فلاسفر’اورپروفیسرحضرات کے علاوہ علمی ادبی اورروحانی شخصیات بھی ہیں جنہوں نے مغریبی تہذیب کے کلچرکیخلاف ایسیر وایات کے پرچارکوبندکردیاہے حکومتی سطح پربھی کوئی ایساجاندارفورم نہیں جہاں دین کی خدمت اورآج کے نوجوان کی کردارسازی کیلئے کاوش کی جارہی ہوآج کے سکول کالجز’ یونیورسٹیز آکسفورڈ سلیبس پڑھاکراورمغربی کلچرکی تبلیغ کرتے نظرآتے ہیں آج ہمارے معاشرے میں لبرل ازکاپرچارکرنے والے اسلام کی روح پروارکرتے نظرآتے ہیں تحقیق اورعلم ودانش تومسلمان کی میراث تھی آج ہم مغرب کی نقل کرنے میں اس حدکت آگے جاچکے ہیں کہ اپنی بربادی پرماتم کرنے کی بجائے خوشیاں مناتے ہیں یہیودی عیسائی اورغیرمذہب ہمارے دین پرہرطرف سے وارکرنے کاکوئی موقع ضائع نہیں کرتے جس سے مسلمان کوذہنی جسمانی اورروحانی تکلیف ہولیکن بدنصیبی یہاں ختم نہیں ہوئی بلکہ ہمارے مسلمان بھائی اس میں بڑھ چڑھ کرحصہ لیتے ہیں مورخہ24نومبر1961بروزجمعتہ المبارک کوامریکی ریاست کلہ ڈیلفیامیں اس وقت کی ملٹی نیشنل اورنیشنل کمپنیزنے اپنی سیل پرہوش ڈسکائونٹ سیل پرایسی لگائی جس پراس وقت کی امریکی عوام نے خریداری کیلئے بازاروں کارخ کیاجس سے شدیدترین ٹریفک جام ہوگی اورامریکی پویلس نے ٹریفک کے اس شدیدترین جام کی وجہ سے 24نومبربروزجمعہ کوبلیک ڈے قراردے دیاجسکویہودیوں ‘عیسائیوں اورغیرمسلم قوموں نے مسلمانوں کوتکلیف دینے اوراسلام کامذاق اڑانے کیلئے اس دن کوہرسال بلیک ڈے کے نام سے مناناشروع کردیااور80سے90فیصدتک قیمت کم کرکے اس دن اپنی اشیاء کوفروخت کرناشروع کردیااورہرسال اس دن کوبلیک ڈے کے نام سے منانے لگے بات یہاں ختم نہیں ہوتی دشمن تواس چال میں خوش ہورہاہے پرہمارے مغرب کے بچارے مسلمان بھی اس دن کوبلیک فرائی ڈے کے نام سے منارہے ہیں ہمارادین جمعتہ المبارک کوتمام دنوں کاسردارکہتاہے رزق میں فروانی کاسبب قراردیتاہے اوریہ دن جس کوBlessing Fridayکے طورپرمناناچاہیے عیدجیسی خوشی اورراحت ہونی چاہیے آج بدنصیب مسلمان Blessing Friday کوBlack Fridayکے طورپرمنارہاہے ڈوب مرنے کامقام ہے ان بدنصیبوں کوجوتھوڑے سے مالی فائدے کیلئے آخرت بربادکررہے ہیں دشمن توایسی چالیں چلتے رہیں گے لیکن کیاآج کامسلمان ایسی ہربدعیت کواپناقبلہ بنالے گایہ ہے آج کاسوال اوریہ ہے آج کی فکرآج کے اس خطراورپرفتن دورمیں ہمیں یکجاہونے کی ضرورت ہے دین سے لگائومضبوط کرنے کی ضرورت ہے اس گلوبل ویلج میں غیرمذاہب کی ہرسازش کو ناکام بنانے تیارہناہوگالیکن آج ہم ان سازشوں میں پھنس چکے ہیں اورتقسیم درتقسیم کے عمل سے گزررہے ہیں آج ہم ذات’برادری ‘قومیت’ صوبائیت اورمعاشی لحاظ سے پہچان کواہم سمجھتے ہیں آج ہم اپنے ناموں کے ساتھ سید’شیخ’رانا’چوہدری ‘اورپتہ نہیں کیاکیالگاکرخوش ہوتے ہیں اورتواورہمارے روحانی پیشواہ پیرشریعت ‘مولانا’حضرت ‘علامہ وغیرہ وغیرہ لگاتے ہیں لیکن کیاشان ہے حضرت محمدۖ کے اصحاب کی کسی کے نام کے ساتھ ایساکچھ نہیں صرف اورصرف نام مثلاعلی’ابوبکر’طلحہ وغیرکونکہ انہیں معلوم تھاکہ یہ ظاہری وم چھلوں سے عزت نہیں بلکہ کرداراوردین کی روح سے چلنے سے تمام عزتیں عظمتیں خودبخودہی مل جایاکرتی ہے پھرنہ ویلنٹائن ڈے ‘نہ اپریل فول ‘نہ ہولی’نہ بلیک ڈے بلکے منانے کی ضرورت ہوتی اگریہودی عیسائی ‘بلیک فرائی ڈے مناتے ہیں توان کودکھانے کیلئے BLESSING FRAIDAYمنایاکریں ربیع الاول ‘محرم الحرام ‘عیدین ‘اورصحابہ اکرام کے دنوں کومنایاجائے ۔
نہ سمجھوگے تومٹ جائوگے ایماں والوں
تمہاری داستاں تک نہ ہوگی داستانوںمیں
17 نومبر 2017