مہاتیر محمد ‘طیب اردوان اور عمران خان

6 سال ago yasir 0

یہ دنیا ایک امتحان گاہ ہے اور اس میں کامیابی صرف اس کو ملتی ہے جو اس دنیا کی آزمائشیوں ‘مصائب والام اور تکالیف کا ڈٹ کر مقابلہ کرتا ہے اور ہر مشکل کے سامنے سینہ تان کر کھڑا رہتا ہے کامیاب ہوجاتا ہے اور مشکلات سے گھبرا جانے والا کبھی کامیاب نہیں ہوتا لیکن مشکلات اور کمزوریوں کو اپنی طاقت بنا لینے والا کبھی ہارتا نہیں پانچ اگست ہندوستان کے کشمیر واقع نے جہاں مسلم امہ کی کمزوریوں’اقوام عالم کی بے حسی اور ذاتی مفادات کو تحفظ دینے والوں کا چہرہ عیاں کردیا ہے وہاں مسلم امہ کو اقوام عالم میں تین بڑے لیڈر بھی میسر آگئے کیونکہ مشکلات ہی واحد کسوٹی ہے جو انسان کو لیڈر بناتی ہے اقوام متحدہ کی جنرل باڈی کے اجلاسوں میں ترکی کے صدر طیب ادروان ‘ملائیشیا کے مہاتیر محمد اور پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے جس شان سے اقوام عالم میں مسلمانوں کی نمائندگی کی ہے سرفخر سے بلند ہوگیا اور ایک امید کی کرن روشن ہوگئی ہے کہ جہاں مفاد پرست عیاش اور روشن خیالی کا درس دینے والے مسلم حکمرانوں کی بے حسی سامنے آئی ہے جہاں مفاد کو ترجیح اور دین کے شعار افکار کو نقصان پہنچایا گیا ہے جہاں مالی فوائد کیلئے اسلامی دشمن قوتوں سے ہاتھ ملایا گیا ہے وہاں غیرت’حمیت اور مسلمانوں کی بھر پور نمائندگی طیب اردوان ‘مہاتیر محمد اور پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کی ہے ایک تاریخی کارنامہ ہے اس سے بڑھ کر یہ کہ امریکہ کی سرزمین پر امریکہ کے مفادات کو تحفظ فراہم کرنے والے غیر فعال ادارے اقوام متحدہ کے ضمیر کو جگانے میں اہم ترین کردار ادا کیا ہے میرے نزدیک کامیابی عدولی برتری اور اپنے مقصد کو پالینے کا نام نہیں بلکہ جب ہر طرف سے آپ پر مشکلات ٹوٹ پڑیں تمام دنیاوی حالات آپ کیخلاف جارہے ہوںساری دنیا کے طاقتور لوگ اکٹھے ہوکر آپ کیخلاف متحد ہوجائیں تو اسوقت اپنے موقف کا بھر پور دفاع کرنا اور ڈٹ جانا یہ بڑی کامیابی ہے میں امید کو ہمیشہ زندہ رکھ کر چلنے والا آدمی ہوں اور میری امید کے روشن چراغ مہا تیر محمد’طیب اردوان اور عمران خان ہیں جو مسلم امہ کے مسائل کے حل کیلئے کچھ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اسلام روا مسلمانوں کیخلاف پھیلائی جانے والی نفرتوں کا مقابلہ کرسکتے ہیں اس تناظر میں چند تجاویز زیر بحث لانا چاہتا ہوں جس سے آنے والا کل روشن اور کامیابی کا پیغام بنے ‘جہاں تمام مسلم مخالف قوتیں اکٹھی ہوکر مسلمانوں کی تباہی اور بربادی کے منصوبے بنارہی ہیں وہاں یہ بڑے نام ملکر مسلم امہ کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کیلئے مسلم اقوام متحدہ کا قیام عمل میں لائیں اور مسلمانوں کے مسائل مسلمانوں کے عالمی ادارے کے ذریعے حل کریں۔
وہ مسلمان ممالک جو اپنے ذاتی تعلقات ‘مفادات ‘تجارت یا کسی اور وجہ سے مسلم امہ کی نمائندگی کرنے سے گریزاں ہیں ان کو بھی اس عالمی مسلم اقوام متحدہ میں شامل کیاجائے ایک اسلامک کرنسی ایک اسلامک بنک اور ایک اسلامک ایجنڈے کا قیام عمل میں لایا جائے جس کی بھر پور تشہیر کی جائے ایک مشترکہ اسلامک چینل کے قیام کو عملی شکل دیکر مسائل کے حل میں استعمال کیاجائے نبی مکرمۖ کے فرمان کے مطابق قربِ قیامت میں ایک طرف مسلمان اکٹھے ہوں گے تو دوسری طرف کافر جب کافر اکٹھے ہورہے ہیں تو مسلمانوں کو بھی عملی اقدام اٹھانا ہوں گے کیونکہ جیت کیلئے ایک پلیٹ فارم کا ہونا بہتضروری ہے اقوام متحدہ کے پلیٹ فار م پر تقاریر کی حد تک اپنا موقف انتہائی جاندار انداز میں پیش کر دیا گیا ہے اب عمل کی باری ہے اور عمل ہی کامیابی کا پہلا زینہ ہوا کرتا ہے ۔
اگر غزوہ ہند کو جیتنا ہے تو پھر میدان بدر کے 313والا حوصلہ پیدا کرنا ہوگا اور لڑنا ہوگا پھر کربلا میں حسین کے معرکہ سے درس لینا ہوگا پھر اندلس کے میدان میں طارق بن زیاد بن کرکشتیاں جلانا ہوں گی پھر سلطان صلاح الدین ایوبی بن کر دشمن کو مٹانا ہوگا پھر محمود غزنوی بن کر سومنات کے مندر گرانا ہوں گے ۔ پھر قائداعظم محمد علی جناح کے دو قومی نظریے کو اپنے خون سے اجاگر کرنا ہوگا۔
پھر کشمیر ‘فلسطین ‘شام ‘میانمار ‘اردن ‘عراق اور دیگر مسلم ممالک کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں اور ظلم و بربریت کے خلاف جہاد کرنا ہوگا کیونکہ مسلمانوں کے پاس ایک ہی طاقت ہے جو تمام ایٹم بموں سے بڑھ کر طاقت رکھتا ہے اور وہ ہے (جہاد فی سبیل اللہ ) جوقوم جہاد کو چھوڑ دیتی ہے وہ برباد ہو جایا کرتی ہے ۔ پھر ایسی قوتوں پر کبھی شمر’سداد ‘نمرود اور فرعون حکمران ہوتے ہیں کبھی منگول ‘چنگیز خان اور ہلاکو جیسے ظلم و بربریت کی داستانیں رقم کرتے ہیں کبھی صلیبی جنگوں کا آغاز ہوتا ہے کبھی یہودی فلسطین اور عرب ممالک کو تباہ کرنے کے در پر ہوتا اور کبھی مودی جیسا پاگل انسان کشمیر پر قبضہ کرکے ہماری مائوں بہنوں کی عزتوں کو پامال کرتا ہے ۔ نوجوانوں کو بے دردی سے قتل کرتا ہے اور پاکستان کو ختم کرنے کی باتیں کرتا ہے آج کی دنیا کے ان بدمعاشوں کو سبق سکھانے کیلئے تقریر سے نہیں عمل سے کام لینا ہوگا جہاد فی سبیل اللہ کا اعلان کرنا ہوگا اور مودی یا اس جیسی سوچ رکھنے والے حکمرانوں کو صفحہ ہستی سے مٹانا ہوگا ۔یہی غزوہ ہند میں کامیابی ہے
30 ستمبر 2019ء