”کہ ہم سب بھول جاتے ہیں”
5 سال ago yasir 0
[et_pb_section fb_built=”1″ _builder_version=”3.22″][et_pb_row _builder_version=”3.25″ background_size=”initial” background_position=”top_left” background_repeat=”repeat”][et_pb_column type=”4_4″ _builder_version=”3.25″ custom_padding=”|||” custom_padding__hover=”|||”][et_pb_text _builder_version=”3.27.4″ background_size=”initial” background_position=”top_left” background_repeat=”repeat”]
گزرے ہوئے کل کو بھول جانے والوں کو تاریخ بھلا دیا کرتی ہے اگر کوئی شخص’ ملک ‘حکمران یا قوم آنے والے کل میں زندہ رہنا چاہتی ہے تو اسے ماضی یعنی گذرے ہوئے کل کو یاد رکھنا ہوگا خواہ ماضی کتنا ہی مایوس کن ہو یا کتنا ہی کامیابیوں کی داستانوں سے بھرا ہو ہر دوصورت میں یہ ایک آئینہ ہے جو آپ کو آنے والے کل کی منظر کشی کرنے کیلئے کافی ہے قوموں کی زندگی میں اتار چڑھاؤ آتے رہتے ہیں کبھی بلندیاں اور کبھی پستیاں مقدر بن جایا کرتی ہیںلیکن اگر غور کیاجائے تو معلوم ہوتا ہے کہ قومیں برباد اور ترقی یافتہ کیلئے بنیں اور کیونکہ کامیاب ہوئیں یا ناکامی کی دلدل میں دب گئیں بحیثیت مسلمان ہماری تاریخ کا روشن ترین باب نبی مکرم ۖ اور بعد میں خلفائے راشدین کے ادوار ہیں مدینہ کی ریاست کی بات کرنے والے حکمران صرف اس بات پر ہی عمل کرلیں کہ وہاں وعدوں کی پاسداری کی جاتی تھی اور زبان سے مکر جانے والے کو جھوٹا کہاجاتا تھا جس کو آج کل کے حکمران ‘یوٹرن کا نام دیکر باعزت بننا چاہتے ہیں ہمیں جہاد کو زندہ کرنا ہوگا فحاشی’بے حیائی اقربا پروری ‘بدعنوان کا خاتمہ کرنا ہوگا ہمیں انصاف اور انصاف کا بول بالا کرنا ہوگا غربت اور امیر کیلئے ایک قانون لاگو کرنا ہوگا حقوق اور فرائض کے درمیان واضع فرق کرنا ہوگا سودی نظام کا خاتمہ اور حکمرانوں کو کردار کی بلندی’قابلیت اور ذہانت کے بل بوتے پر آگے لانا ہوگا سفارش اور رشوت کے بازار کو بند کرنا ہوگا اگرآج کے حکمران صرف ان چند گولڈن اصولوں پر ہی عمل کرلیں تو دنیا کی کوئی بھی قوم ہمیں ہرا نہیں سکتی ورنہ دوسری طرف ان سنہری اصولوں سے انحراف ماضی کوبھول جانے کا مطلب بربادی ‘ناکامی’مایوسی اور ذلالت کی آخری حدوں کو چھولینا ہے قائداعظم کا پاکستان آج73سال کا ہوچکا ہے جس پاکستان کے حصول کیلئے لاکھوں مسلمانوں نے جام شہادت نوش کیا لاکھوں ماؤں’بہنوں’بیٹیوں نے آزاد ملک کی خاطر اپنی عزتیں لٹا دیں ‘لاتعداد معصوم بچوں کو کرپانوں اور نیزوں پر اچھال دیا گیا تب یہ پاکستان بنا جس کا ایک ہی نعرہ تھا پاکستان کا مقصد کیا (لاالہ اللہ محمد رسول اللہ) میں آج اپنی22کروڑ عوام سے ایک سوال کرتا ہوں یہ کیا آج ہم نے ماضی کا پاکستان یاد رکھا ہے یا بھلا دیا ہے؟جس ملک کی خاطر اتنی قربانیاں دیں آج وہ مقصد پورا ہورہا ہے یا نہیں (کیونکہ ہم سب بھول جاتے ہیں)خواہ وہ قائداعظم محمد علی جناح کی وفات ہو لیاقت علی جناح کا قتل’مشرقی پاکستان کا بنگلہ دیش بن جانا ‘ون یونٹ کا ٹوٹ جانا’ذوالفقار علی بھٹو کا عدالتی قتل’بینظیر کا قتل’کرپشن پر نوازشریف کی برطرفی’ایوب خاں کا مارشل لاء ‘ضیاء الحق کا طیارہ حادثہ’حکیم سعید کا قتل’بوری بند نعش’ملک کیخلاف گندی زبان کا استعمال’بلوچستان کے سیاسی رہنماؤں کا قتل’اگرتلہ سازش’ محمود الرحمن کمیشن رپورٹ ‘پرویز مشرف کے مارشل لاء سے غداری اور سزائے موت کی سزا تک کا سفر ۔ صوبائی اور لسانی بنیاد پر تقسیم سے لے کر مذہب کے نام پر کافر اور قتل تک کر دینے (کو ہم بھول جاتے ہیں) سیاستدانوں کے بیانات سے لے کر صحافیوں کے بکنے اور فوجی جرنیلوں کے بیرون ملک اثاثہ جات ہونے سے لے کر ججوں کے بنک اکائونٹس تک ہم سب بھول جاتے ہیں۔
آج کا کالم بھی موجودہ حکومت کے 18 ماہ کی کارکردگی وعدوں اور یوٹرنوں سے لے کر این آر او نہیں دوں گا تک ہم سب بھول جاتے ہیں۔ ہم وہ قوم ہیں جو ہیرو کی قدر بھول چکی ہے وقت نے یہ بھی دیکھا کہ قوم کا محسن اور ہیرو ڈاکٹر قدیر ایک لکھی ہوئی تحریر پڑھ کر معافی مانگتا ہے۔ مہنگائی کا خاتمہ’ کرپشن کا خاتمہ’ تعلیم کا ایک نصاب’ انصاف کا بول بالا’ گھروں کی تعمیر’ اداروں کا ٹکراؤ’ قومی اسمبلی میں گالی گلوچ سے لے کر میڈیا وار میں این آر او نہ دینے کا بھاشن دینے والا ہر کام میں یوٹرن لے لیتا ہے اور ہم بھول جاتے ہیں۔
رانا ثناء اﷲ کی 15 کلو ہیروئن سے لے کر مولانا فضل الرحمن کی ناکام خواہشوں تک کا سفر’ نیب کی اعلیٰ کارکردگی سے لے کر صدارتی آرڈیننس کے ذریعے ڈاکوئوں’ چوروں’ بدمعاشوں اور بیوروکریٹس کو تحفظ فراہم کرنے تک ہم سب بھول جاتے ہیں۔ کیا یہ ہے امیر اور غریب کیلئے ایک قانون۔ آج دیگر اقوام نے دین اسلام کی اساس پر عمل کرتے ہوئے دنیا میں ترقی کی منزلیں طے کرلیں اور ہم مسلمان ہو کر دین سے دور ہو کر ذلیل’ رسوا اور دنیا میں کمزور ترین بن گئے۔ کامیابی کا ایک ہی رستہ ہے ماضی اور اپنے دشمن کو ہمیشہ یاد رکھو۔ اچھے دوستوں کو ہمیشہ ساتھ رکھو اور کامیابی کے حصول تک مسلسل کوششوں کو جاری رکھو۔ کامیابی یقینی ہے ورنہ 100 پیاز اور 100 جوتے کھانے والی بات ہے۔
مسٹر پی ایم صاحب یوٹرن کامیابی نہیں صحیح بات پر ڈٹ جانا کامیابی ہے۔ ملک میں ایک ہی ادارہ ایسا بچا تھا جس کا نام نیب تھا آپ نے اس کی بربادی کیلئے بھی بل پاس کروا لیا۔ اس بل کا فائدہ عوام کو ہوگا یا ملک لوٹنے والوں کو ؟؟؟ بعض اوقات لمحوں کی غلطی صدیوں پر محیط ہو جایا کرتی ہے جس کی سزا آنے والی نسلیں بھگتتی ہیں۔ جنگ جب لازم ہو جائے تو پھر جیت یا ہار معنی نہیں رکھتی۔ ہمیشہ وہ مقصد یاد رہتا ہے جس پر جنگ لڑی جاتی ہے۔ اور آپ کا مقصد کرپشن کا خاتمہ تھا۔ پھر یہ صدارتی آرڈیننس بنام نیب کیوں؟؟؟
31 دسمبر 2020ئ
[/et_pb_text][/et_pb_column][/et_pb_row][/et_pb_section]