مسٹر پی ایم تُسیں گریٹ او
14 سال ago Muhammad Azeem ul Badar 0
حالیہ چند دنوں سے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے بیانات کی نئی سیریل شروع ہوئی جس نے لکھنے پر مجبور کر دیا کہ تسیں گریٹ او’ وفاداری نبھانے میں’ دوستی کی لاج رکھنے میں اور قانون کی حکمرانی کو تسلیم کرنے میں ۔
ایک طرف آپ اٹھارہ کروڑ عوام کے تحفظ اور جان و مال کی حفاظت کا بطور وزیراعظم حلف اٹھاتے ہیں اور دوسری طرف ملک کی لوٹی ہوئی دولت کو واپس لانے کے لئے خط لکھنا بھی گوارہ نہیں کرتے۔ پیپلز پارٹی بچانے کے لئے اپنے آپ کو قربان گاہ کی طرف لے چلے ہیں اور سب کے کئے کرائے اپنے سر لے کر سیاسی شہادت کا تاج سجانا چاہتے ہیں ۔ آپ یہ بھی فرماتے ہیں کہ کوئلوں کے کاروبار میں ہاتھ کالے یا گندے ہو جاتے ہیں۔
جناب وزیراعظم یوسف رضا گیلانی صاحب آپ یہ سیاست کا کاروبار اپنی کالج لائف سے چلا رہے ہیں اور ہر دفعہ بھاری مینڈیٹ کے ساتھ کامیاب ہوتے ہیں اور آج اس کام کو جس میں زندگی کی خوبصورت بہاریں گزار دیں گندا کام کہہ رہے ہیں۔ یہ پارلیمنٹ جس کے آپ وزیراعظم ہیںاور اٹھارہ کروڑ عوام کی نمائندگی کرتے ہیں اور آپ امین بھی ہیںپاکستانی عوام کے حقوق کے۔ پھر بھی آپ یہ کہتے ہیں کہ یہ گندا کام ہے۔ آپ یہ بھی فرماتے ہیں کہ ہم نسل در نسل پیپلز پارٹی کے وفادار رہے ہیں اب ہم صدر آصف زرداری کو چھرا نہیں گھونپ سکتے۔
محترم پی ایم آپ عدالتوں کے حکم کو مانیں یا انکار کریں آپ کے پاس حق حاصل ہے کیونکہ آپ پی ایم ہیں لیکن ہم نے سنا ہے کہ عوام حکمرانوں کے نقش قدم پر ہوتی ہے آپ کے اس چھوٹے سے انکار پر اگر اٹھارہ کروڑ عوام نے عدالتوں کا انکار کر دیا تو کیا ہوگا؟ ہمیں سوچنا ہوگا تمام سیاسی وابستگیوں سے بالا تر ہو کر تمام ذاتی مفاد سے ہٹ کر تمام وفاداریوں اور افضل یا کم تر کے درجات سے نکل کر پھر ہمارا جو بھی فیصلہ ہو گا وہ حق ہوگا اور کامیابی کی ضمانت ہوگا ۔ بقول شاعر!
مانا کہ ہم نہ پھیر سکے آندھیوں کا رخ
اتنا ہوا کہ ان کے مقابل ٹھہر گئے
آپ کہتے ہیں کہ میں پی ایم ہوں پئین (نوکر) نہیں تو میری نظر میںپی ایم یا پئین کام تو دونوں کو کرنا پڑتا ہے بس نوعیت مختلف ہے ۔
محترم پی ایم ! آپ پی ایم رہیں یا نہ رہیں آپ اٹھارہ کروڑ عوام کے دلوں کی دھڑکن بن سکتے ہیں؟ اگر غریب کو انصاف دلا دیں’ اگر بھوکے کے کھانے کا انتظام کر دیں’ ظلم کرنے والے کو سزا اور مظلوم کی داد رسی ہو سکے’ جب امیر اور غریب کیلئے انصاف کا ترازو ایک ہو جب احتساب کا عمل گھر ے شروع ہو جب احساس ذمہ داری آپ کو اس حد تک سوچنے پر مجبور کر دے کہ نیل کے ساحل پر بھوک سے مرنے والے کتے کا حساب کون دے گا؟ پھر یقین کریں پی ایم سے نوکر کروڑ درجے اچھا ہوا کیونکہ اس کا حساب نہیں ہونا اور آپ پی ایم ہیںجس کا حساب ہمارا سچا دین کہتا ہے کہ ہونا ہے اور ضرور ہونا ہے تو کیا جواب دیں گے مسٹر پی ایم۔
(22 مارچ 2012ئ)

