نقارہ بجنے کو ہے
6 سال ago Muhammad Azeem ul Badar 0
خالق کائنات نے روز اول سے ابد تک ایک پروگرام ترتیب دیا ہے جو بحیثیت مسلمان ہمارا ایمان ہے کہ ہر چیز لوح محفوظ پر لکھی ہوئی ہے نہ کم نہ زیادہ نہ پہلے نہ بعد میں۔ جیسا میرا اللہ چاہے گا ویسا ہی ہوگا خیر اور شر کے ٹکرائو میں کبھی خیر فاتح اور کبھی شر آگے نکل جاتا ہے لیکن اصل’ حقیقی اور آخری فتح خیر کی ہی ہے آج پوری دنیا کرونا وائرس کے خوف میں مبتلا ہو چکی ہے اور ہر طرف موت کاڈر اور ان دیکھی پریشانی کا راج ہے بادشاہ سے گدا گر ‘حکمران سے نوکر ‘چیئرمین سے چپڑاسی ‘افسر سے اردلی ‘عالم سے جاہل ‘جاگیردار سے جھگی میں رہنے والا اوردنیا کے سپر پاور ملک کا صدر ہونے سے لیکر ایتھوپیا کے قحط زدہ ملک کے غریب نادار اور مفلس شخص تک ایک نظر نہ آنے والے وائرس سے خوفزدہ ہے اور زندگی کو بچانے کیلئے اپنی ہر ممکن حد تک کو شش کر رہا ہے ۔
آئیے ماضی کے دریچوں سے حال اور مستقبل میں جھانکنے کی کوشش کرتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ کب کب کہا ں کہاں اور کیسے کیسے خالق کائنات نے شر کو خیر سے نکالا اپنے محدود اور کم علمی کا اقرار کرتے ہوئے چیدہ چیدہ واقعات کا خلاصہ پیش کرتا ہوں تاکہ مسلم اُ مہ بلخصوص اور دیگر اہل عالم بلعمول اس نظر نہ آنے والی مصیبت سے بچ جائیں اور سکون میں آجائیں ۔ کیونکہ ” دلوں کا سکون تو اللہ کے ذکر میں ہے ”
حضرت آدم علیہ اسلام سے آج تک اور آج سے قیامت کی صبح تک یہ خیر اور شر کی جنگ جاری رہے گی لیکن آخری فتح حق سچ اور خیر کی ہی ہوگی ۔
خالق کائنات کا یہ روز اول سے اصول رہا ہے کہ جب بھی کبھی کسی سرکش نے اللہ کے سامنے تکبر کیاتو اللہ تعالیٰ نے اپنی طاقت ‘ہیبت اور عظمت کا اظہار اُ س سرکش کو راہ راست پر لانے کیلئے کبھی ایک مچھر سے نمرود کو ہلاک کر وایا کبھی ابرھا جو خانہ کعبہ گرانے کیلئے ہاتھیوں کا لشکر لایا تھا چھوٹے چھوٹے ابابیلوں سے تباہ کر دیا ‘کبھی فرعون اور بنی اسرائیل کو مینڈکوں ‘ٹڈیوں اور جوئوں کی بارش کرکے کبھی دریا کے طوفان میں ڈبو کر مار ڈالا ۔ کسی قوم اور بدکرداروں پر پتھروں کی بارش برسا کر ‘تو کسی قوم پر آندھی اور بارش برسا کر نیست نابود کر دیا ۔ کسی نافرمان کو بجلی کی کڑک اور کسی کو طوفان نوح میں غرق کر دیا ۔ اللہ جب کسی قوم سے ناخوش ہوتا ہے تو پھر بے موسمی بارشیں برساتا ہے قحط سالی مسلط کر دیتا ہے دین سے دوری اور نیکی کی توفیق چھین لیتا ہے ‘وبائی امراض بھیج دیتا ہے کبھی طاعون ‘برص اور دیگر آفات گھیر لیتی ہیں غلہ ختم ہوجاتا ہے موت کا رقص شروع ہو جاتا ہے ۔
دور حاضر کے فرعون اورطاقت کے نشے میں بدمست حکمران امریکہ ‘اسرائیل اور دیگر یورپی اقوام اپنی سائنسی ایجادات اور ایٹم بم کی تباہ کاریوں سے محفوظ بنکر بنانے والے ٹرمپ اور اس کے حمایتی برطانیہ و دیگر جو دنیاوی ترقی ‘عسکری طاقت ‘معاشی خوشحالی ‘سائنس اورٹیکنالوجی پر مان کرنیوالے آج کرونا وائرس کے آگے بے بس ہیں اور ان کی تمام چالیں فیل ہو چکی ہیں چند ماہ قبل یہی ترقی یافتہ اور ورلڈ آڈر نافذ کرنیوالے قرآن پاک کی بے حرمتی کرتے نظر آتے تھے قرآن پاک کو جلایا گیا ‘پردہ کرنیوالی خواتین کو بے عزت کیا جانے لگا ۔ اسلامی شعار کا مذاق اڑا کر سوشل میڈیا پر ویڈیوچلائی گئیں کشمیر ‘فلسطین اور شام میں مسلمانوں کا قتل جاری ہے لیکن آج اللہ کی شان یہ ہے کہ انگریزوں کی قانون ساز اسمبلیوں میں قرآن پاک کی تلاوت ‘اذان کا اہتمام اور دعائیں مانگی جارہی ہیں آج کلمہ طیبہ کا ورد کیا جارہا ہے تاکہ کرونا سے بچ سکیں ۔
میرے نقطہ نظر اور وجدان میں یہ بات آئی ہے کہ کرونا اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک پیغام ہے جس کا اطلاق ساری دنیا کے مسلمانوں اور غیر مذاہب کیلئے الگ الگ اسلوب لئے ہوئے ہے۔ غیر مذاہب کیلئے تو پیغام یہ ہے کہ اللہ کی طاقت کو چیلنج کرو گے ‘اپنی مادی ترقی پر مان کرو گے ‘اپنی عقل اورعلم کو بڑا سمجھو گے تو ایک خوردبین میں نظر آنیوالے وائرس کے ذریعے ہی اللہ تمہیں را ہ راست پر لے آئے گا ۔ لیکن مسلم اُمہ کو پیغام یہ ہے کہ اگر اللہ اور رسول ۖ کا نام لے کر بھی دھوکہ نہ چھوڑا ‘دین سے دوری ‘رشوت ‘فحاشی ‘ذخیرہ اندوزی ‘بے حیائی ‘کسی کا ناحق مال کھانا ‘دنیا کو دین پر ترجیح دینا اور حقوق اللہ اور حقوق العباد سے انحراف کیا تو پھر دنیا میں ذلیل و خوار ہونے کیلئے تیار ہو جائو ‘قرب قیامت میں مصائب و الام اس طرح آئیں گے جیسے تسبیح کا دھاگہ ٹوٹ جائے تو دانے بکھر جاتے ہیں کائنات میں دو ملک ایسے ہیںجو دین اسلام کے نام پر بنے ہے ایک ریاست مدینہ اور دوسرا پاکستان ‘مسلمانوں اب بھی وقت ہے سمجھ جائو ‘ورنہ یہودی گریٹر اسرائیل بنانے کیلئے تیار ہو چکے ہیں تھرڈ ٹمپل کی تیاری شروع ہے شام میں جنگ شروع ہے تمام اسلام کے مخالف قوتیں اکٹھی ہو رہی ہیں عرب کے پہاڑوں پر سبزہ اگ آیا ہے خانہ کعبہ کا طواف روک دیا گیا ہے حج کو روکنے کی تیاریاں ہیں سعودی عرب میں بادشاہت پر سرد جنگ شروع ہو چکی ہے اونٹ چرانے والے بڑی بڑی عمارتین بنانے کا مقابلہ کر رہے ہیں عورتیں ‘مردوں اور مرد عورتوں کی مشاہبت اپنا رہے ہیں بیویوں کی مائوں سے زیادہ عزت کی جارہی ہے جائز کو ناجائز اور ناجائز کو جائز قرار دیا جارہا ہے نااہل لوگ حکمران بن چکے ہیں اور لونڈیاں بادشاہ اور حکمران پیدا کر رہی ہیں اب اور کسی چیز کا انتظار کر رہے ہو ۔ اس سے پہلے کہ ڈیڑہ دن کی زندگی کاخاتمہ ہو جائے اس سے پہلے کہ یاجوج ماجوج نکل آئیں دجال کا فتنہ اور مشرق میں بہت بڑی آگ روشن ہو جائے سورج مغرب سے نکل آئے اور معافی کا دروازہ بند ہوجائے قرآن کریم کے حروف اٹھا لئے جائیں اس سے پہلے کہ اسرائیل کے پورو شلم کی ترقی ‘مدینہ منورہ کی ویرانی کا سبب بنے ابے مسلمان جاگ اور ان ساری پیشنگوئیوں کو یاد کر جو نبی مکرم ۖ نے قرب قیامت اپنے صحابہ اکرام کو بتائی تھیں اور آج ہم اُ سی دور میں ہیں جو پُر فطن اور مصیبتوں سے بھرا ہوا ہے ۔
یہ کرونا ختم ہو جائے گا اس کی دوائی بھی بن جائے گی آج ہم مسجد میںجانے سے ڈرتے ہیں لیکن آٹا خریدنے کیلئے لمبی لائن میں لگنا قبول ہے کسی خیرات کرنے والے گیٹ پر لمبی لائن میں کھڑا ہونا قبول ہے وہاں کرونا کاڈر نہیں لیکن مسجد میں جانے سے کرونا ہونے کا خطرہ ہے ۔اللہ جب ناراض ہوتا ہے تو مسلمانوں عبادت کی توفیق چھین لیتا ہے فیصلہ خود کرلیں ۔
”اے ایمان والو دین میں پورے پورے شامل ہو جائو ” ایک دوسرے کو کافر کے فتوے دینے سے باز آجائو اجتماعی توبہ ہی ہمیں اللہ کے قہر سے بچا سکتی ہے جو جتنا بڑا عہدہ رکھتا ہے اس کی ذمہ داری اتنی ہی بڑی ہوا کرتی ہے اس اس کی آزمائش اور امتحان بھی اتنا ہی بڑا ہوا کرتا ہے نہیں تو تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں حضرت ابراہیم علیہ اسلام کی زندگی ‘آپ ۖ کی 63سالہ زندگی ‘حضرت امام حسین علیہ اسلام کا واقعہ کربلا جتنا بڑا مقام اُتنا بڑا امتحان ‘اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلاکے بعد ۔ آج کے دور کے حکمران ‘علماء اکرام ‘دین کی تبلیغ کرنیوالے ‘پرنٹ میڈیا ‘الیکٹرانک میڈیا ‘ڈاکٹر ‘وکیل ‘تاجر ‘پروفیسر الغرض ہر مکتبہ فکر کا فرد اپنی ذمہ داری سمجھے اور اپنے حصے کاکام یعنی دین کی خدمت میں اپنا حصہ ڈالے ورنہ میدان سج چکا ہے بس نقارہ بجنے کی دیر ہے جو کسی بھی وقت بجاچاہتا ہے مسلم دنیا کے حکمرانوں ( سعودی عرب ‘پاکستان ‘ملائیشیا’ترکی ‘عراق ‘ایران اور متحدہ عرب امارات ) آپ کے درست یا غلط فیصلے آنیوالے کل کا فیصلہ کریں گے ۔ اللہ تعالیٰ مسلم امہ کے ان حکمرانوں کو دین قیم کی سر بلندی کی توفیق عطا فرمائیں ۔ آمین ‘ ورنہ نقارہ تو بجنے کو ہے ۔اسلام زندہ باد ‘پاکستان پائندہ باد
یکم اپریل 2020ئ